*استاذ کی بے ادبی کا انجام __؟؟* . .مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں صاحب ندویؒ نے ایک واقعہ نقل کیا ہے، فرماتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ایک طالب علم پڑھتا تھا، احمد علی نگرامی نام تھا اسکا، اس کا نام بھی حضرت نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے، کہا کہ وہ انتہائی ذہین تھا، عربی دوم میں وہ جب پہنچ گیا تو وہ عربی سکھنے لگا اور جب وہ عربی سوم میں پہنچا تو برجستہ عربی بولتا تھا، تمام استاذوں کو اس پر ناز تھا، لیکن حضرت مولانا سید سلیمان ندویؒ نے جب اپنا تعلق حضرت تھانویؒ سے قائم کیا، تو ندوہ کے کچھ طلبا نے ان کی مخالفت کی اور اسٹرائک کی تو یہ طالب پیش پیش تھا۔ وہ طالب علم ابھی طالب علمی سے فارغ نہیں ہوا تھا کہ اس کو بیماری لگ گئی، اتنی خطرناک بیماری لگی کہ اس کے گھر والوں نے اس کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گھر پر رکھ دیا، وہ فرماتے ہیں کہ میرے بھائی عبد العلی صاحبؒ چوں کہ ڈاکٹر تھے، انھیں بلایا گیا کہ یہ کون سی بیماری میں مبتلا ہو گیا ہے؟ اس کے بعد انھوں نے بہت علاج کیا، لیکن اچھا ہوا نہیں۔ میں اپنے استاذ کی خدمت میں گیا اور کہا حضرت اس طالب علم نے آپ کو بہت ستایا ہے، آپ نے اس کو کوئی بددعا تو نہیں ...
Posts
- Get link
- X
- Other Apps
*جہالت اور لاپروائی کتنی جان لیوا اور بھیانک ہو سکتی ہے* . .کچھ دیر پہلے ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں پانچ بچوں کا جنازہ اٹھایا جا رہا تھا ، یہ جنازے گجرات کے اس بدقسمت گھر سے اٹھے *جہاں جلتے کوئلوں کی گیس سے کل پانچ بچے کمرے میں ہی دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگئے ۔ 😔😭 ماں* *پاگلوں کی طرح ہر ایک چارپائی کو پکڑتی اور غش کھا کر گر جاتی ، اس قیامت کا اس نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا کہ* *ایک آن میں سارا آنگن خالی ہوگیا ۔۔۔* لاڈوں سے پلے پانچ جگر کے ٹوٹے اکٹھے ہی اسے تنہا چھوڑ گئے۔ خبر ملنے کے بعد یہی اخذ کیا گیا کہ ماں کی غیر موجودگی میں بچوں نے خود کوئلے جلائے ، لیکن تفصیلات میں پتا چلا کہ ماں کو دوائی لینے ہسپتال جانا تھا ، اور اس نے عصر سے کچھ دیر قبل بچوں کو ایک کمرے میں بیٹھایا اور سردی سے بچانے کے لیے کوئلے دہکا دیے اور تاکید کی کہ دروازہ بند کرکے بیٹھیں اور میرے آنے تک کوئی کمرے سے باہر نہ نکلے ، سب سے بڑی بیٹی 13 سال کی تھی وہ چاروں بھائیوں کو لے کر بیڈ پر بیٹھ گئی ، اور ٹی وی دیکھنے لگے ۔ کچھ گھنٹوں بعد ماں واپس آئی ، دوازہ کھولا گیا تو وہ سب بیڈ پر ...
- Get link
- X
- Other Apps
ایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے...!!!! ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا اس نے دیکھا ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے بادشاہ نے کہا تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا فائدہ؟؟؟ بوڑھی عورت نے جواباً کہا ہم نے جو پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے...!!!! بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی حکم دیا اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں...!!!! جب بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے وہ مسکرانے لگی...!!!! بادشاہ نے پوچھا کیوں مسکرا رہی ہو؟؟؟ بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے...!!!! بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں...!!!! جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی...!!!! بادشاہ نے پوچھا اب کیوں مسکرائی؟؟؟ بوڑھی عورت نے کہا زیتون کا درخت پورے سال میں...
استغفار کی روزانہ ایک تسبیح پڑھا کریں پلیززز ۔۔۔
- Get link
- X
- Other Apps
استغفار کی روزانہ ایک تسبیح پڑھا کریں پلیززز ۔۔۔ استغفار کے فوائد گناہ معاف ہونگے (سورة نوح : ¹⁰) بارش ہوگی ۔ (سورة نوح : ¹¹) اولاد نصیب ہوگی (سورة نوح :¹²) مال ملے گا (سورة نوح :¹²) باغات ملیں گے (سورة نوح :¹²) نہریں جاری ہونگی (سورة نوح : ¹²) خوش حالی والی زندگی نصیب ہوگی (سورة ہود : ³) طاقت اور قوت ملے گی (سورة ہود : ⁵²) مبارکباد ہے اس شخص کے لیے جس کے نامہ اعمال میں استغفار زیادہ ہو ۔ (ابن ماجہ ) جو پابندی سے استغفار کرے گا تو اللہ اسے ہر غم اور ہر تکلیف سے نجات دے گا ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرماۓ گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا
پر شکر ادا کرنا چاہیے .
- Get link
- X
- Other Apps
ایک مرتبہ ایک بادشاہ اپنے غلاموں کے ساتھ شکار پر گیا۔ راستے میں بادشاہ کو پیاس لگی، تو غلام نے فوراً ایک نہر سے پانی لا کر بادشاہ کو پیش کیا۔ پانی ٹھنڈا اور خوش ذائقہ تھا۔ بادشاہ نے غلام سے کہا: "یہ نہر کہاں سے آتی ہے؟" پر شکر ادا کرنا چاہیے . غلام نے جواب دیا: "یہ پہاڑوں سے آتی ہے اور یہاں تک پہنچتی ہے۔" بادشاہ نے حکم دیا کہ نہر کے منبع تک جا کر دیکھا جائے۔ جب وہ وہاں پہنچے، تو معلوم ہوا کہ نہر ایک معمولی اور پتھریلی جگہ سے نکل رہی ہے۔ پانی کا منبع نہایت سادہ تھا اور کوئی خاص چیز نظر نہ آتی تھی۔ بادشاہ نے غلام سے کہا: "تم نے اس معمولی پانی کو اتنی تعریف کے ساتھ کیوں پیش کیا؟" غلام نے عاجزی سے جواب دیا: "میرے آقا! یہ پانی نہ اپنی سادگی کی وجہ سے قیمتی ہے اور نہ اپنے ذائقے کی وجہ سے۔ بلکہ میں اس پر شکر گزار ہوں کہ یہ میری پیاس بجھا رہا ہے۔ سادگی میں جو نعمت چھپی ہے، اس کی قدر کرنا چاہیے۔" انسان کو ہر نعمت، خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو، پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ شکر گزاری سے نعمتوں میں برکت آتی ہے، اور ناشکری سے انسان اپنی نعمتوں سے محروم ہو سکتا ہے...
○ غـیـبـتــــــــ کرنـے کـا عبـرتـنـاکـــ انجـام ○
- Get link
- X
- Other Apps
○ غـیـبـتــــــــ کرنـے کـا عبـرتـنـاکـــ انجـام ○ ❉ حضرت رَبِیعیؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک مجلس میں پہنچا ، میں نے دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ، میں بھی اس مجلس میں بیٹھ گیا ، باتوں باتوں میں کسی کی غیبت شروع ہو گئ ، مجھے یہ بات بہت بُری لگی کہ ہم مجلس میں بیٹھ کر کسی کی غیبت کریں ؛ چنانچہ میں اس مجلس سے اٹھ کر چلا گیا ؛ اس لیے کہ اسلام یہ سکھاتا ہے کہ اگر کسی جگہ برائی ہورہی ہو اور آدمی کے اندر ہاتھ سے یا زبان سے روکنے کی طاقت ہو ، تو اسے ہاتھ سے یا زبان سے روک دے ۔ اگر ہاتھ یا زبان سے روکنے کی طاقت نہ ہو ، تو کم سے کم اسے دل سے بُرا سمجھے اور وہاں سے اٹھ کر چلا جائے ؛ چنانچہ میں اُٹھ کر چلا گیا ، تھوڑی دیر بعد خیال آیا کہ اب مجلس میں غیبت ختم ہو گئ ہوگی ؛ اس لیے دوبارہ اس مجلس میں جاکر بیٹھ گیا ، تھوڑی دیر اِدھر اُدھر کی باتیں ہوتی رہیں ؛ لیکن پھر وہی غیبت شروع ہو گئی ، اس مرتبہ میں اس مجلس سے اٹھ نہ سکا اور غیبت سنتا رہا ، پھر میں نے بھی غیبت کے ایک دو جملے کہہ دیے ۔ جب میں اس مجلس سے گھر آیا اور رات کو سویا ، تو میں نے خواب میں ایک آدمی کو دیکھا جو ای...
آپسی اختلاف کی دیوار کو گرائیں
- Get link
- X
- Other Apps
آپسی اختلاف کی دیوار کو گرائیں : دو سگے بھائیوں کے بڑے بڑے زرعی فارم ساتھ ساتھ واقع تھے، دونوں چالیس سال سے ایک دوسرے سے اتفاق سے رہ رہے تھے، اگر کسی کو اپنے کھیتوں کیلئے کسی مشینری یا کام کی زیادتی کی وجہ سے زرعی مزدوروں کی ضرورت پڑتی تو وہ بغیر پوچھے بلا ججھک ایک دوسرے کے وسائل استعمال کرتے تھے۔ لیکن ایک دن کرنا خدا کا یہ ہوا کہ ان میں کسی بات پر اختلاف ہو گیا اور کسی معمولی سی بات سے پیدا ہونے والا یہ اختلاف ایسا بڑھا کہ ان میں بول چال تک بند ہوگئی اور چند ہفتوں بعد ایک صبح ایسی بھی آ گئی کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے گالی گلوچ پر اتر آئے اور پھر چھوٹے بھائی نے غصے میں اپنا بلڈوزر نکالا اور شام تک اس نے دونوں گھروں کے درمیان ایک گہری اور لمبی کھاڑی کھود کر اس میں دریا کا پانی چھوڑ دیا۔ ․․․․اگلے ہی دن ایک ترکھان کا وہاں سے گزر ہوا تو بڑے بھائی نے اسے آواز دے کر اپنے گھر بلایا اور کہا کہ وہ سامنے والا فارم ہاؤس میرے بھائی کا ہے جس سے آج کل میرا جھگڑا چل رہا ہے اس نے کل بلڈوزر سے میر ے اور اپنے گھروں کے درمیان جانے والے راستے پر ایک گہری کھاڑی بنا کر اس میں پانی چھوڑ دیا ہے...