○ غـیـبـتــــــــ کرنـے کـا عبـرتـنـاکـــ انجـام ○

 ○ غـیـبـتــــــــ کرنـے کـا عبـرتـنـاکـــ انجـام ○


❉ حضرت رَبِیعیؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک مجلس میں پہنچا ، میں نے دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ، میں بھی اس مجلس میں بیٹھ گیا ، باتوں باتوں میں کسی کی غیبت شروع ہو گئ ، مجھے یہ بات بہت بُری لگی کہ ہم مجلس میں بیٹھ کر کسی کی غیبت کریں ؛ چنانچہ میں اس مجلس سے اٹھ کر چلا گیا ؛ اس لیے کہ اسلام یہ سکھاتا ہے کہ اگر کسی جگہ برائی ہورہی ہو اور آدمی کے اندر ہاتھ سے یا زبان سے روکنے کی طاقت ہو ، تو اسے ہاتھ سے یا زبان سے روک دے ۔ اگر ہاتھ یا زبان سے روکنے کی طاقت نہ ہو ، تو کم سے کم اسے دل سے بُرا سمجھے اور وہاں سے اٹھ کر چلا جائے ؛ چنانچہ میں اُٹھ کر چلا گیا ، تھوڑی دیر بعد خیال آیا کہ اب مجلس میں غیبت ختم ہو گئ ہوگی ؛ اس لیے دوبارہ اس مجلس میں جاکر بیٹھ گیا ، تھوڑی دیر اِدھر اُدھر کی باتیں ہوتی رہیں ؛ لیکن پھر وہی غیبت شروع ہو گئی ، اس مرتبہ میں اس مجلس سے اٹھ نہ سکا اور غیبت سنتا رہا ، پھر میں نے بھی غیبت کے ایک دو جملے کہہ دیے ۔


     جب میں اس مجلس سے گھر آیا اور رات کو سویا ، تو میں نے خواب میں ایک آدمی کو دیکھا جو ایک بڑی پلیٹ میں گوشت لے کر میرے پاس آیا ، جب میں نے غور سے دیکھا ، تو معلوم ہوا کہ وہ سور کا گوشت ہے اور وہ آدمی مجھ سے کہہ رہا ہے کہ سور کا گوشت کھاؤ ، میں نے کہا : میں مسلمان ہوں ، سور کا گوشت میں کیسے کھا سکتا ہوں ؟ اس نے کہا : یہ تمہیں کھانا پڑےگا ، پھر وہ زبردستی اس گوشت کے ٹکڑے کو میرے منھ میں ڈالنے لگا ، اب میں منع کر رہا ہوں اور وہ ڈالتا جارہا ہے ؛ یہاں تک کہ مجھے الٹی آنے لگی ؛ لیکن پھر بھی وہ ڈالتا جارہا ہے ، اسی تکلیف کی حالت میں میری آنکھ کھل گئ ، میں بہت پریشان ہوا ۔ اس کے بعد جب بھی میں کھانا کھاتا ، تو خواب یاد آجاتا اور اس گوشت کا خراب ، بدبودار ذائقہ مجھے اپنے کھانے میں محسوس ہوتا ، تیس دن تک میرا یہی حال رہا ، جب بھی میں کھانا کھاتا ، تو ہر کھانے میں اس گوشت کا بدبودار ذائقہ محسوس ہوتا ، اس طرح میرا جینا دشوار ہو گیا ۔


              [ بکھرے موتی ، ٢ / ٨٧ ]


𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼

  ❤️      ✍🏻ㅤ   📩      📤 

  ˡᶦᵏᵉ   ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ   ˢᵃᵛᵉ     ˢʰᵃʳᵉ

Comments

Popular posts from this blog