Posts

تین مچھلیاں دلچسپ واقعہ:

Image
بادشاہ اور مچھیرے کی سبق آموز کہانی | اسلامی کہانی | نیکی کا انعام     تین مچھلیاں دلچسپ واقعہ 🏰 بادشاہ اور مچھیرے کی سبق آموز کہانی ✨ تعارف یہ کہانی ایک نیک دل بادشاہ کی ہے جو اپنی رعایا کی حالت خود دیکھنے کے لیے بھیس بدل کر نکلا۔ بادشاہ جاننا چاہتا تھا کہ اس کے لوگ خوش ہیں یا پریشان، اور کیا انصاف ٹھیک طرح سے ہو رہا ہے یا نہیں۔ لیکن اس سفر میں اسے ایک ایسے مچھیرے سے ملاقات ہوئی جس کی بات نے اس کی سوچ بدل دی۔ 🌊 کہانی کا آغاز ایک دن بادشاہ نے عام آدمی کا لباس پہنا اور شہر کی گلیوں، بازاروں اور دریا کے کنارے تک چلا گیا تاکہ خود دیکھ سکے کہ اس کی رعایا کیسے زندگی گزار رہی ہے۔ جب وہ دریا کے قریب پہنچا تو اس نے دیکھا کہ ایک مچھیرے کے ہاتھ میں جال ہے، اور وہ بار بار جال پھینک کر مچھلیاں پکڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بادشاہ نے قریب جا کر نرمی سے پوچھا: "بھائی! کچھ ہاتھ آیا؟ کوئی مچھلی پکڑی؟" مچھیرے نے مسکرا کر جواب دیا: "ابھی تک کوئی نہیں حضور! مگر ان شاءاللہ شام تک تین مچھلیاں پکڑ لوں گا۔" بادشاہ نے حیران ہو کر پوچھا: "تین ہی کیوں؟ زیادہ یا کم کیو...

"کھیلوں کے ذریعے بچوں کی نفسیاتی عادات کا علاج"

Image
  "کھیلوں کے ذریعے بچوں کی نفسیاتی عادات کا علاج" کھیلوں کے ذریعے بچوں کی نفسیاتی عادات کا علاج | ذہنی سکون اور مثبت تربیت کا نیا انداز جانیں کہ کیسے کرکٹ، فٹبال یا دیگر کھیلوں کے ذریعے بچوں کی غصے، ضد، بے چینی اور جنونی عادات (OCD) کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک مثبت تربیتی رہنمائی والدین کے لیے۔ 🎯 کھیلوں کے ذریعے بچوں کی نفسیاتی عادات کا علاج آج کے دور میں بچے نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی دباؤ کا بھی شکار ہیں۔ سوشل میڈیا، پڑھائی کا دباؤ، والدین کا غصہ، یا گھر کا ماحول — یہ سب بچوں کے اندر ایسی عادتیں پیدا کر دیتے ہیں جیسے: ہر وقت بےچینی یا چڑچڑاپن مار پیٹ یا توڑ پھوڑ کا رجحان چیزوں کو بار بار کھٹکھٹانا کسی کام پر فوکس نہ رکھ پانا ایسی صورتحال میں اکثر والدین پریشان ہو جاتے ہیں کہ آخر بچے کو کیا ہو گیا ہے؟ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بچہ اپنی اندرونی توانائی کا راستہ تلاش نہیں کر پا رہا۔ 🧠 1️⃣ کھیل بچوں کے دماغ کے لیے آکسیجن ہیں کھیل، خاص طور پر کرکٹ، فٹبال، یا رننگ ، دماغ میں خوشی کے ہارمونز (Endorphins) بڑھاتے ہیں۔ یہ وہ کیمیکل ہیں جو انسان کو پرسکون، متوازن، اور مثبت رک...

"رحمت کی روشنی: ایک توبہ کرنے والے دل کی متاثر کن اسلامی کہانی"

Image
مدینہ کے ایک پرانے محلے میں احمد نام کا ایک نوجوان رہتا تھا۔ باہر سے دیکھنے پر وہ عام سا لڑکا لگتا تھا: دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق، کھیل تماشے، اور دنیاوی خوشیوں میں مگن۔ لیکن دل کے کسی کونے میں ایک خلا تھا جسے وہ خود بھی نہیں سمجھ پاتا تھا۔ اکثر رات کے پچھلے پہر جب سڑکیں خاموش ہو جاتیں اور آسمان پر ستارے جھلملاتے، اسے محسوس ہوتا کہ زندگی کا کوئی بڑا مقصد ہے جسے وہ کھو بیٹھا ہے۔ احمد کا بچپن دین کے ماحول میں گزرا تھا۔ اس کے والد ایک نیک شخص تھے، جو ہمیشہ نرم لہجے میں قرآن کی آیات سمجھاتے اور نبی کریم ﷺ کی سیرت سناتے۔ لیکن والد کے انتقال کے بعد احمد آہستہ آہستہ غفلت کے راستے پر چل نکلا۔ دنیاوی مصروفیات اور غلط صحبت نے اسے دین سے دور کر دیا۔ ایک دن احمد کے دوستوں نے اسے ایک دعوت پر بلایا۔ وہاں ہنسی مذاق، موسیقی اور غفلت کی باتیں ہو رہی تھیں۔ احمد ہنس تو رہا تھا، مگر دل کے اندر ایک بے چینی تھی۔ اسی لمحے اس کے ذہن میں اپنے والد کا جملہ گونجا: "بیٹا، گناہ وقتی خوشی دے سکتے ہیں مگر دل کو سکون صرف اللہ کی یاد سے ملتا ہے۔" احمد خاموشی سے وہاں سے اٹھا اور باہر آ گیا۔ سرد ہوا چل رہی تھی...

کبھی مایوس مت ہونا اندھیرا کتنا گہرا ہو

Image
https://www.youtube.com/watch?v=KnWK7nejFj0  

کُتّوں کی دُعا

Image
  کُتّوں کی دُعا پاک سر زمین شاد باد پاکستانی قومی ترانے  اور ’’شاہنامہ اسلام‘‘ جیسی مشہور و معروف کتاب کے خالق  ابو الاثر حفیظ جالندھری مرحوم اپنی آپ بیتی بیان فرماتے ہیں  کہ میری عمر بارہ سال تھی ۔میرا لحن داؤدی بتایا جاتا اور نعت خوانی کی محفلوں میں بلایا جاتا تھا۔ اس زمانے میں شعر و شاعری کے مرض نے بھی مجھے آلیا تھا۔ اس لئے اسکول سے بھاگنے اورگھر سے اکثر غیر حاضر رہنے کی عادت بھی پڑ چکی تھی ۔  میری منگنی لاہور میں میرے رشتے کی ایک خالہ کی دُختر سے ہو چکی تھی۔ میرے خالو نے جب میری آوارگی کی داستان سُنی تو سیر و تفریح کے بہانے محترم نے جالندھر سے مجھے ساتھ لیا اور محض سیر و تفریح کا سبز باغ دکھلانے شہر گجرات کے قریب قصبہ جلال پور جٹاں میں پہنچ گئے ۔ اصل سبب مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ ہونے والے خُسر اورفی الحال خالُو میرے متعلق اپنے دینی مرشد سے تصدیق کرنا چاہتے تھے کہ وہ بزرگ ان کی بیٹی کی شادی مجھ ایسے آوارہ سے کردینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں یہ پُر انوار پیر و مرشد ایک کہنہ سال بزرگ تھے۔ اُن کے اِردگرد مؤدب بیٹھے ہوئے دوسرے شُرفا سے پہلے ہی دن میں نے نعت سنا...

maula ya salliwassalim daiman abadn

Image
https://www.youtube.com/watch?v=JZxBR7F3SPo   https://www.youtube.com/watch?v=JZxBR7F3SPo

کامیاب شوہر

Image
🔹  ایک کامیاب شوہر وہ ہوتا ہے جو اپنی بیوی کو سسرال میں ذلیل نہ ہونے دے،  اور نہ ہی اپنی بیوی کو والدین سے برتر مقام دے۔ 🔹 شوہر کی ذمہ داریاں دونوں طرف ہیں—والدین کے لیے بھی اور بیوی کے لیے  بھی۔ دونوں کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے، کسی کے ساتھ زیادتی یا نا  انصافی کیے بغیر۔ 🔹 شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی عزت اور وقار کو والدین کے سامنے  برقرار رکھے، خاص طور پر جب بیوی اچھی ہو اور اس نے کبھی والدین کے ساتھ  بدتمیزی نہ کی ہو۔ بیوی کو نظر انداز کر دینا یا اسے لاوارث چھوڑ دینا درست نہیں۔  والدین کی اطاعت کا مطلب بیوی پر ظلم ہرگز نہیں! 🔹 اگر بیوی اور والدین کے درمیان تعلقات بہتر نہ ہو رہے ہوں اور بار بار مسائل  پیدا ہو رہے ہوں، تو مشترکہ گھر سے علیحدہ ہو جانا بہتر ہوتا ہے تاکہ دونوں رشتوں  میں توازن برقرار رہے اور کسی کو کھونے کا خدشہ نہ ہو۔ 🔹 بیوی پر سسرال کی خدمت فرض نہیں، لیکن والدین کے ساتھ عزت اور ادب  سے  پیش آنا ضروری ہے۔ میرے خیال میں بیوی کا اپنے شوہر کے والدین کا احترام  درحقیقت خود شوہر کا احترام ہے، اور یہ ظا...