Posts

کُتّوں کی دُعا

Image
  کُتّوں کی دُعا پاک سر زمین شاد باد پاکستانی قومی ترانے  اور ’’شاہنامہ اسلام‘‘ جیسی مشہور و معروف کتاب کے خالق  ابو الاثر حفیظ جالندھری مرحوم اپنی آپ بیتی بیان فرماتے ہیں  کہ میری عمر بارہ سال تھی ۔میرا لحن داؤدی بتایا جاتا اور نعت خوانی کی محفلوں میں بلایا جاتا تھا۔ اس زمانے میں شعر و شاعری کے مرض نے بھی مجھے آلیا تھا۔ اس لئے اسکول سے بھاگنے اورگھر سے اکثر غیر حاضر رہنے کی عادت بھی پڑ چکی تھی ۔  میری منگنی لاہور میں میرے رشتے کی ایک خالہ کی دُختر سے ہو چکی تھی۔ میرے خالو نے جب میری آوارگی کی داستان سُنی تو سیر و تفریح کے بہانے محترم نے جالندھر سے مجھے ساتھ لیا اور محض سیر و تفریح کا سبز باغ دکھلانے شہر گجرات کے قریب قصبہ جلال پور جٹاں میں پہنچ گئے ۔ اصل سبب مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ ہونے والے خُسر اورفی الحال خالُو میرے متعلق اپنے دینی مرشد سے تصدیق کرنا چاہتے تھے کہ وہ بزرگ ان کی بیٹی کی شادی مجھ ایسے آوارہ سے کردینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں یہ پُر انوار پیر و مرشد ایک کہنہ سال بزرگ تھے۔ اُن کے اِردگرد مؤدب بیٹھے ہوئے دوسرے شُرفا سے پہلے ہی دن میں نے نعت سنا...

maula ya salliwassalim daiman abadn

Image
https://www.youtube.com/watch?v=JZxBR7F3SPo   https://www.youtube.com/watch?v=JZxBR7F3SPo

کامیاب شوہر

Image
🔹  ایک کامیاب شوہر وہ ہوتا ہے جو اپنی بیوی کو سسرال میں ذلیل نہ ہونے دے،  اور نہ ہی اپنی بیوی کو والدین سے برتر مقام دے۔ 🔹 شوہر کی ذمہ داریاں دونوں طرف ہیں—والدین کے لیے بھی اور بیوی کے لیے  بھی۔ دونوں کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے، کسی کے ساتھ زیادتی یا نا  انصافی کیے بغیر۔ 🔹 شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی عزت اور وقار کو والدین کے سامنے  برقرار رکھے، خاص طور پر جب بیوی اچھی ہو اور اس نے کبھی والدین کے ساتھ  بدتمیزی نہ کی ہو۔ بیوی کو نظر انداز کر دینا یا اسے لاوارث چھوڑ دینا درست نہیں۔  والدین کی اطاعت کا مطلب بیوی پر ظلم ہرگز نہیں! 🔹 اگر بیوی اور والدین کے درمیان تعلقات بہتر نہ ہو رہے ہوں اور بار بار مسائل  پیدا ہو رہے ہوں، تو مشترکہ گھر سے علیحدہ ہو جانا بہتر ہوتا ہے تاکہ دونوں رشتوں  میں توازن برقرار رہے اور کسی کو کھونے کا خدشہ نہ ہو۔ 🔹 بیوی پر سسرال کی خدمت فرض نہیں، لیکن والدین کے ساتھ عزت اور ادب  سے  پیش آنا ضروری ہے۔ میرے خیال میں بیوی کا اپنے شوہر کے والدین کا احترام  درحقیقت خود شوہر کا احترام ہے، اور یہ ظا...

نیکـــــــ بختــــــ ماؤں کـــی نیکـــــ بخت اولادیں

Image
  *نیکـــــــ بختــــــ ماؤں کـــی نیکـــــ بخت اولادیں* میں ایک جاننے والے کے گھر گیا تو وہاں ایک بڑا سبق آموز قصہ رونما ہوا جو آپ  کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں...میں ان کے ڈرائینگ روم میں جا کر بیٹھا تو کچن  ڈرائینگ روم کے ساتھ اٹیچ تھا جس کی وجہ سے کچن میں ہونے والی گفتگو کو  تھوڑا غور کرنے سے سنا جا سکتا تھا... دو خواتین گفتگو کر رہی تھیں جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ یہ دونوں اس گھر کی  دلہنیں ہیں....ان دونوں کی گفتگو نے مجھے ایک بہت بڑا سبق سکھایا...ایک خاتون  دوسری سے کہہ رہی تھی کہ تم پر کتنا ظلم ہوتا ہے سارا دن تم سے گھر کے کام  کرواتے رہتے ہیں...  ہر کوئی تمھیں نوکر کی طرح سمجھتا ہے شائد اس لئے کہ تم مڈل کلاس فیملی سے  تعلق رکھتی ہو...اور مجھے دیکھو گھر میں سارا دن رانیوں کی طرح راج کرتی ہوں  کوئی مجھے کچھ نہیں کہتا...  جس کو کام ہوتا ہے وہ تمھیں کہتا ہے...تمھیں ان لوگوں نے گھر کی نوکرانی بنا  رکھا  ہے...تم اپنے شوہر کو کیوں نہیں بتاتی یہ سب ؟ دوسری خاتون نے انتہائی  خوبصورت جواب دیا اس نے کہا...مجھے اس بات پر فخر ...

لوگ کہتے ہے مجاہد بننا آسان ہے

Image
 لوگ کہتے ہے مجاہد بننا آسان ہے                کبھی ان مجاھد کے گھر والوں سے پوچھیے گا  کہ مجاھد کیسے بنتے ہیں کیسے ان کے گھر کے لوگ ان کے جانے بعد زندگی گزار رہے ہوتے ہیں مجاھد کبھی والد کی صورت میں ہوتا ہے  تو کبھی عزیز از جان بیٹے کی صورت میں  کبھی بہنوں کا لاڈلا بھائی  کبھی بھائیوں کا جان سے پیارا بھائی  کبھی بیٹیوں کا مشفق سہارا  اور کبھی دنیا کی تنہائیوں سے لڑتی اولادوں کو پالتی ہوئی اس عظیم عورت کے سر کا تاج ہوتا ہے جو بھری دنیا میں سب کے ہوتے ہوئے تنہا زندگی گزار رہی ہوتی ہے  اس مرد مجاہد کی اولاد کو بیک وقت ماں اور باپ دنوں کا پیار دیتی ہیں جہاں باپ کی ضرورت ہو تو یہ اس مرد مجاھد کی بیوی ایک سائبان کی طرح اپنے بچوں پر سایہ فگن ہوجاتی ہے  اسے دنیا کی ہر سرد و گرم سے بچاتی ہے جہاں ماں کی ضرورت ہو تو اپنی تمام تر ممتا اپنے بچوں پر نچھاور کر دیتی ہے ہمیں میدان میں لڑتے ہوئے مجاھد تو نظر آتے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی یہ بھی سوچا ہے  کہ ان مجاھدین کی گھر والوں کی کیسی عجیب قربانیاں ہیں کہ اپنے سہا...

زندگی

Image
 زندگی اپنی زندگی کو کسی کے لیے عیاں نہ کریں، حسد ہمیشہ وہاں سے آتا ہے جہاں لوگ آپ کے گھر آ کر آپ کے حالات اور دولت کو جانتے ہیں۔ کوئی آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا جب تک وہ آپ کے گھر کی تفصیلات نہ جانتا ہو۔ کوئی بھی آپ کے منصوبوں کو ناکام نہیں بنا سکتا جب تک آپ خود اسے اپنا راز نہ بتائیں۔ آپ کا راز آپ کا قیدی ہے، لیکن جیسے ہی آپ اسے کسی کے سامنے ظاہر کرتے ہیں، آپ خود اس کے قیدی بن جاتے ہیں۔ بعض اوقات حسد کرنے والے لوگ مشورے کے پردے میں آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کوئی آپ کے خاندان کے لیے سازش نہیں کر سکتا جب تک وہ آپ کے گھر میں کثرت سے آتا جاتا نہ ہو۔ کوئی بھی آپ کی کمزوریوں کو نہیں جان سکتا جب تک وہ آپ کے قریب نہ رہا ہو۔ ہر عزیز کے لیے بھی ایک حد مقرر کریں۔ یہ توقع نہ کریں کہ کوئی آپ کے راز کو محفوظ رکھے گا، جبکہ آپ خود اسے چھپا نہ سکے۔ یہاں میرا مطلب یہ نہیں کہ آپ لوگوں سے رابطہ ختم کر دیں۔ نہیں، ہرگز نہیں۔ بلکہ یہ کہ آپ حدود کا تعین کریں اور ان حدود کو عبور نہ ہونے دیں۔ اپنی زندگی کو کسی کے لیے مکمل طور پر ظاہر نہ کریں، کیونکہ لوگ کب بدل جائیں، یہ آپ کو معلوم نہیں ہوتا۔...

انـتـہـائی عـجـیـب واقـعـہ

Image
 *ایــک انـتـہـائی عـجـیـب واقـعـہ* 🍁 ایک عجیب واقعہ سنیے! حضرت عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ حضرت اسما بنت ابی بکر الصدیق کے صاحب زادے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے بھانجے ہیں ۔ ان کا ایک عجیب و حیرت انگیز واقعہ کتابوں میں لکھا ہے : وہ یہ کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ خلیفہ بننے سے پہلے کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی چھت پر سویا ہوا تھا کہ راستے پر آوازیں محسوس کیں اور جھانک کر دیکھا ، تو کیا دیکھتا ہوں کہ شیاطین جوق در جوق آرہے ہیں ؛ یہاں تک کہ میرے مکان کے پیچھے ایک کھنڈر میں جمع ہوگئے ؛  پھر ابلیس بھی آگیا اور اس نے چیخ کر کہا :  ’’ من لي بعروۃ بن الزبیر ؟ ‘‘  ( کون میرے پاس عروہ بن الزبیر کو لائے گا ؟ )  ایک جماعت کھڑی ہوئی اور کہا کہ ہم لائیںگے ، پس گئے اور واپس چلے آئے اور کہا کہ ہم ان پر قادر نہ ہو سکے ، ابلیس نے پھر چیخ کر کہا :  ’’ من لي بعروۃ بن الزبیر ؟ ‘‘  ( کون میرے پاس عروہ بن الزبیر کو لائے گا ؟ )  تو ایک اور جماعت اُٹھی اور کہا کہ ہم لائیں گے اور یہ جماعت بھی جا کر واپس آگئی اور کہا کہ ہم ان پر قادر نہیں ہو...