موبائل گیلری
ایک دن موبائل گیلری سے کچھ تصاویر ڈیلیٹ کر رہا تھا۔ اس دوران ایک کال لی اور دوبارہ گیلری اوپن کی تو بے دھیانی میں ایک ٹچ میں تمام تصاویر ویڈیوز ڈیلیٹ ہو گئیں۔
پریشانی میں فیس بک پہ اسٹیٹس دے کر پریشانی کا ذکر کِیا۔ کمنٹس میں کچھ نے اظہار افسوس کِیا اور کچھ نے دوبارہ ڈیٹا ری کور کرنے کا طریقہ بتایا۔
ایک دو نے انباکس مکمل گائیڈینس دی۔ ایک دو ایبز ڈاون لوڈ کی، جن کی مدد سے تمام تصاویر ری کور ہو گئیں۔
میں جیسے جیسے تصاویر دیکھ رہا تھا، آنکھوں کی پتلیاں پھیل رہی تھیں۔ موجودہ تصاویر نہیں، بلکہ اس کے علاوہ بہت پرانی تصاویر بھی لیپ ٹاپ کی اسکرین پہ جگمگا رہی تھیں۔
میرے ماتھے پہ پسینہ آ گیا، انسان کیا ہے؟
اس کی اوقات کیا ہے؟
ایک پانی کا قطرہ اور اس کے ذہن کی وسعت یہ کہ وہ مِٹا دیا گیا۔ مواد بھی دوبارہ آنکھوں کے سامنے لا کر رکھ دینے کے گُر سکھاتا ہے۔
تو وہ! وہ جس کے قبضہ قدرت میں اس انسان کا ذہن ہے، جو اگر ایک "کُن" کہے تو اس انسان کے ذہن کی تمام صلاحیتوں کو سلب کر لے،پ وہ کتنا طاقتور ہے۔
میری زندگی کے گُزرتے ہر پَل، ہر سیکنڈز کو وہ "ری کور" کر کے یوم حَشر ساری دنیا کے سامنے سینما سے بھی بڑی سکرین پہ لا کر چلوا دینے کی قدرت کیوں نا رکھتا ہو گا۔ وہ دن جب انسان اپنا کِیا دیکھ کر شرم سے اپنے ہی پسینے میں ڈوب جائے گا۔
کفار مذاق اُڑاتے تھے نا کہ کیسی آخرت۔۔۔ کہاں کی آخرت۔ مرنے کے بعد یہ مردہ ہڈیاں دوبارہ کھڑی ہوں گی، حساب کتاب ہو گا۔
آج کا ملحد بھی کہتا ہے، واٹ ربش دیکھو اس مولوی کو۔۔۔ جنت کی خواہش اور آخرت کے ڈر سے اس دنیا کے مزے بھی گنوا رہا ہے۔ اس احمق کو لگتا ہے کہ مرنے کے بعد اس کی گلی سڑی ہڈیوں کو پھر سے زندہ کِیا جائے اور اس کو اس کا کیا دکھایا جائے گا اور اس کے اچھے اعمال پہ انعام میں جنت اور حور اور سزا پہ جہنم ملے گی۔ دیکھو اس کو۔۔۔!
قرآن پاک کی مختلف آیات تراجم اور مفہوم کے ساتھ دماغ کی اسکرین پہ یکے بعد دیگرے تسلسل سے آنے لگی۔
ایسا کون ہے! جو ہڈیوں کو زندہ کرے گا، جب وہ بالکل گل گئ ہوں۔
(القرآن)
فرما دو کہ انہیں دوبارہ وہی زندہ کرے گا، جس نے پہلی بار پیدا کیا۔
(القرآن)
سوچو تو سہی کہ یہ انسان جو خود سے چاہ بھی نہیں سکتا، جو اس اللّٰه کی چاہ کا محتاج ہے۔ اس کا ذہن ایسی طاقت رکھتا ہے تو جس کا وہ محتاج ہے، اس کی طاقت کا کیا اندازا۔
افلا تتدبرون؟
ابھی بھی وقت ہے، تدبر تو کرو۔ سوچو تو سہی، اس کی طرف لوٹ آؤ، جس کا کوئی شریک نہیں۔ جو قادر ہے، جس کے تابع تمہارے جسم کا ایک ایک عضو ہے۔ اس لامحدود طاقت والے کی طرف لوٹ آؤ۔
وہ کافر تو چودہ سو برس پہلے کہتا تھا کہ جو مِٹ چکا، وہ دوباہ کیسے زندہ ہو سکتا۔ تیری آنکھ تو آج دیکھ سکتی ہے کہ جو مِٹ چکا، وہ کیسے "ری کور" ہوتا ہے۔😢
Comments
Post a Comment