شہزادی اور دھوبی کا بیٹا. مرزا مظہر جانِ جاناں ایک مشہور صوفی تھے۔ مرزا مظہر اکثر ایک جملہ کہا کرتے تھے کہ ’’ہم سے تو دھوبی کا بیٹا ھی خوش نصیب نکلا، ہم سے تو اتنا بھی نہ ہوسکا‘‘۔ پھر غش کھا جاتے۔ ایک دن ان کے مریدوں نے پوچھ لیا کہ حضرت یہ دھوبی کے بیٹے والا کیا ماجرا ہے؟ آپ نے فرمایا ایک دھوبی کے پاس محل سے کپڑے دھلنے آیا کرتے تھے اور وہ میاں بیوی کپڑے دھو کر پریس کرکے واپس محل پہنچا دیا کرتے تھے، ان کا ایک بیٹا بھی تھا جو جوان ہوا تو کپڑے دھونے میں والدین کا ھاتھ بٹانے لگا، کپڑ وں میں شہزادی کے کپڑے بھی تھے، جن کو دھوتے دھوتے وہ شہزادی کے نادیدہ عشق میں مبتلا ہوگیا، محبت کے اس جذبے کے جاگ جانے کے بعد اس کے اطوار تبدیل ہوگئے، وہ شہزادی کے کپڑے الگ کرتا انہیں خوب اچھی طرح دھوتا، انہیں استری کرنے کے بعد ایک خاص نرالے انداز میں تہہ کرکے رکھتا، سلسلہ چلتا رہا آخر والدہ نے اس تبدیلی کو نوٹ کیا اور دھوبی کے کان میں کھسر پھسر کی کہ یہ تو لگتا ہے سارے خاندان کو مروائے گا، یہ تو شہزادی کے عشق میں مبتلا ہوگیا ہے، والد نے بیٹے کے کپڑے دھونے پر پابندی لگا دی، ادھر جب تک لڑکا محبت کے زی...
🔹 ایک کامیاب شوہر وہ ہوتا ہے جو اپنی بیوی کو سسرال میں ذلیل نہ ہونے دے، اور نہ ہی اپنی بیوی کو والدین سے برتر مقام دے۔ 🔹 شوہر کی ذمہ داریاں دونوں طرف ہیں—والدین کے لیے بھی اور بیوی کے لیے بھی۔ دونوں کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے، کسی کے ساتھ زیادتی یا نا انصافی کیے بغیر۔ 🔹 شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی عزت اور وقار کو والدین کے سامنے برقرار رکھے، خاص طور پر جب بیوی اچھی ہو اور اس نے کبھی والدین کے ساتھ بدتمیزی نہ کی ہو۔ بیوی کو نظر انداز کر دینا یا اسے لاوارث چھوڑ دینا درست نہیں۔ والدین کی اطاعت کا مطلب بیوی پر ظلم ہرگز نہیں! 🔹 اگر بیوی اور والدین کے درمیان تعلقات بہتر نہ ہو رہے ہوں اور بار بار مسائل پیدا ہو رہے ہوں، تو مشترکہ گھر سے علیحدہ ہو جانا بہتر ہوتا ہے تاکہ دونوں رشتوں میں توازن برقرار رہے اور کسی کو کھونے کا خدشہ نہ ہو۔ 🔹 بیوی پر سسرال کی خدمت فرض نہیں، لیکن والدین کے ساتھ عزت اور ادب سے پیش آنا ضروری ہے۔ میرے خیال میں بیوی کا اپنے شوہر کے والدین کا احترام درحقیقت خود شوہر کا احترام ہے، اور یہ ظا...
Comments
Post a Comment