*ایک باپ کی محبت: نبی کریم ﷺ اور ان کی امت کا تعلق*
ایک چھوٹے سے گاؤں میں احمد نامی ایک دانا بزرگ رہتے تھے۔ احمد اپنی گہری محبت اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ لگاؤ کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ وہ اپنی کمیونٹی کا اتنا ہی خیال رکھتے تھے جتنا کہ ایک باپ اپنے بچوں کا رکھتا ہے۔ احمد اکثر گاؤں کے نوجوانوں کو جمع کرتے اور انہیں ایسی کہانیاں سناتے جو ان کو نبی کریم ﷺ کی پیروی کی ترغیب دیتیں۔
ایک شام، احمد نے نوجوانوں کے ایک گروہ کو گاؤں کے ایک بڑے اور پرانے درخت کے نیچے جمع کیا۔ احمد نے کہا، "کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک باپ اپنے بچوں کا کیسے خیال رکھتا ہے؟ وہ ان کی فکر کرتا ہے، ان کی ضروریات پوری کرتا ہے، اور ان کے لیے بہترین چاہتا ہے۔ نبی کریم ﷺ بھی اپنی امت کے لیے ایسے ہی تھے۔ آپ ﷺ اپنے پیروکاروں سے بہت محبت کرتے تھے، ان کی بھلائی کا خیال رکھتے تھے، اور انہیں کامیابی کے راستے کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔"
احمد نے ایک لمحے کے لیے توقف کیا تاکہ نوجوان اس کے الفاظ کو سمجھ سکیں۔ پھر وہ بولے، "نبی کریم ﷺ نے فرمایا، 'میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں؛ میں تمہیں سکھاتا ہوں۔' (ابو داؤد) جیسے ایک باپ اپنے بچوں کو صحیح اور غلط کی تمیز سکھاتا ہے، نبی کریم ﷺ نے بھی اپنی زندگی اس بات کے لیے وقف کر دی کہ وہ ہمیں وہ راستے دکھائیں جو ہمیں اللہ کے قریب اور ایک دوسرے کے قریب لے جائیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "نبی کریم ﷺ نے ہمیں ترغیب دی کہ ہم آپ ﷺ پر درود بھیجیں۔ جانتے ہو کیوں؟ جب ہم درود بھیجتے ہیں، تو یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم اپنے محبوب والد کو ایک تحفہ بھیج رہے ہوں جنہوں نے ہمارا اتنا خیال رکھا۔ ہر درود ہمارے دلوں کو سکون دینے کا ذریعہ ہے اور ہمارے پیار کا اظہار ہے۔ یہ نہ صرف ایک عبادت کا عمل ہے بلکہ جذباتی اور ذہنی سکون کا ذریعہ بھی ہے۔"
احمد نے نوجوانوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا، "جب ہم درود بھیجتے ہیں، تو یہ نہ صرف ہماری روحوں کے لیے بلکہ ہمارے جسموں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ دباؤ (اسٹریس) آج کے دور میں جسمانی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے، لیکن نبی کریم ﷺ کا ذکر اور ان پر درود بھیج کر ہم اپنے آپ کو زیادہ پرسکون، کم دباؤ کا شکار، اور مجموعی طور پر صحت مند محسوس کرتے ہیں۔"
احمد نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، "صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ سے بے انتہا محبت کرتے تھے۔ وہ آپ ﷺ کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار تھے۔ ان کی محبت خالص اور بے غرض تھی۔ لیکن آج، ہم اس محبت کو اکثر بھول جاتے ہیں۔ ہم زندگی کی مصروفیات میں الجھ جاتے ہیں اور اس تعلق کو بھول جاتے ہیں جو ہمیں حقیقی سکون اور خوشی دیتا ہے۔"
احمد نے نرمی سے کہا، "اب میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اس بارے میں سوچیں: ہم کتنی بار درود بھیجنا بھول جاتے ہیں؟ ہم کتنی بار دوسری چیزوں کو نبی کریم ﷺ کی محبت پر فوقیت دیتے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کبھی بھی آپ ﷺ کا ذکر اور درود چھوڑنے کا تصور نہیں کرتے تھے، وہ ہمیشہ آپ ﷺ کی سنت پر عمل کرتے تھے۔ یہ وہ محبت ہے جسے ہمیں اپنے دلوں میں پھر سے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔"
آخر میں احمد نے ایک حدیث سنائی، "قیامت کے دن میرے قریب ترین لوگ وہ ہوں گے جو مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجتے ہیں" (ترمذی)۔ احمد نے نوجوانوں کی طرف مسکرا کر کہا، "آئیے ہم انہی لوگوں میں شامل ہوں، جو اپنے محبوب نبی ﷺ کے سب سے قریب ہوں، جیسے ایک بچہ اپنے محبت کرنے والے باپ کے قریب ہوتا ہے۔ آئیے اس محبت کو پھر سے زندہ کریں اور اسے اپنے اعمال، اپنے الفاظ، اور اپنے دلوں میں ظاہر کریں۔"
جب گروہ وہاں سے روانہ ہوا تو انہوں نے اپنے دل میں ایک نیا عزم اور مقصد محسوس کیا، نبی کریم ﷺ سے دوبارہ جڑنے کی خواہش، محبت، ذکر، اور درود کے ذریعے، یہ جانتے ہوئے کہ یہ تعلق ان کے لیے سکون، صحت، اور آخری کامیابی کا ذریعہ بنے گا۔
---
یہ کہانی نبی کریم ﷺ اور ان کی امت کے درمیان گہرے، باپ کی محبت جیسے تعلق کو اجاگر کرتی ہے، درود بھیجنے کی ترغیب دیتی ہے، اور اس عمل کے جذباتی، ذہنی، اور جسمانی فوائد کو بیان کرتی ہے۔ یہ صحابہ کرام کی خالص محبت کو آج کے دور کی محبت کے ساتھ موازنہ کرتی ہے، اور خالص اور مخلص عقیدت کی ترغیب دیتی ہے۔
Comments
Post a Comment