والدین
والدین
بچے اگر والدین میں اپنا سیف ہوم نہیں پاتے تو ان کے پاس دو آپشنز بچتی ہیں۔
اول: کسی اور سے اٹیچمنٹ (اِن سیکیور اٹیچمنٹ جو مزید ہارٹ بریک کا باعث بن سکتی ہے، بلکہ بن جاتی ہے)
دوم: اپنے خول میں بند ہو جانا جس کا راستہ ڈیپریشن کی طرف نکلتا ہے۔
انجام دونوں صورتوں میں بدنما ہے۔
حل دونوں صورتوں میں ایک ہے: تعلق پر کام کریں۔
اپنے آپ سے بہتر تعلق۔ آس پاس والوں سے بہتر تعلق۔
ایڈٹ:
یہ پوسٹ اگر آپ بطور والدین پڑھ رہے ہیں تو پیرنٹ گلٹ میں مت جائیے پلیز۔ شیطان ہمیں مایوسیوں میں ہی رکھنا چاہتا ہے۔ قوی مومن بہرحال اس سے بالا ہو کے حل کی طرف قدم اٹھاتا ہے۔ جس بھی درجے پر آپ اپنی مدد کر سکتے ہیں کیجیے۔ وہ سیلف ہیلپ کی کتابیں ہو سکتی ہیں، لیکچرز کی کوئی سیریز، کوئی ورکشاپ جو آپ کو مدد کرے۔
اگر آپ بطور اولاد یہ پوسٹ پڑھ رہے ہیں تو جان لیجیے کہ والدین نے اپنی پوری کوشش کی ہے۔ ان کے دور میں جو انہیں بہترین لگا، انہوں نے اپنی اولاد کے ساتھ برتاؤ کیا۔ اس میں دوسروں کے ساتھ موازنہ بھی شامل ہو سکتا ہے، ڈانٹ بھی، مار بھی۔ انہوں نے جو کیا، ان کی کنڈیشننگ تھی۔ اس کے پیچھے ان کی بری نیت شامل نہ تھی۔ انہیں معاف کر دیجیے۔ خود پر کام کیجیے کہ ماضی آپ کے حال اور مستقبل کو خراب نہ کرے۔ والدین کو الزام دینا آسان ہے، لیکن اگر ہم خود اپنے اوپر کام نہیں کریں گے، ہم خود وہی سب کچھ دوہرائیں گے۔ اس سائیکل کو توڑنا آپ کا کام ہے۔
Comments
Post a Comment