۔ . غیبت کا عذاب

 



۔ . غیبت کا عذاب


مدینہ کے باشندوں میں سے ایک شخص کی ہمشیرہ مدینہ شریف کی دوسری جانب رہتی تھی ۔ 



وہ بیمار پڑ گئی اس کا بھائی ہر روز اس کی عیادت کو جایا کرتا تھا ۔ حتٰی کہ وہ فوت ہو گئی اور وہ قبر میں دفن کر دی گئی ۔ تدفین کے بعد وہ شخص واپس آ گیا ۔ پھر اسے یاد آ گیا کہ اس کی ایک تھیلی اس کی قبر میں گر چکی ہے وہ اپنے ساتھ والوں میں سے ایک ساتھی کو اپنے ہمراہ لے کر وہاں قبر پر آئے قبر کو کھولا اور اپنی تھیلی لے لی ۔ پھر وہ شخص ساتھی سے کہنے لگا ذرا ہٹو میں دیکھتا ہوں کہ میت کا کیا حال ہے ۔ لحد پر سے رکاوٹ کو دور کیا تو اس نے قبر میں آگ لگی دیکھی پھر وہاں سے وہ آ گیا اور اپنی ماں سے آ کر دریافت کیا کہ میری بہن کیا کیا کرتی تھی ۔ تو ماں نے بتایا کہ وہ اپنے اہل پڑوس کے دروازوں پر جا کر کان لگا کر انکی گفتگو کو سنتی اور پھر لوگوں سے چغلی کیا کرتی تھی ۔ تو اب معلوم ہو گیا ہے کہ وہ عذاب میں ہے۔ پس عذاب قبر سے جو محفوظ رہنا چاہے اس کو غیبت و چغلی سے خود کو بچانا چاہئے۔ 

(مُکاشتہ القلوب از امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ)


Comments

Popular posts from this blog