Posts

Showing posts from November, 2024

دسترخوان پر خاندان کا اکٹھا ہونا ایک صحت مند خاندان کی اٹھان کے لیے ضروری ہے۔

  دسترخوان پر خاندان کا اکٹھا ہونا ایک صحت مند خاندان کی اٹھان کے لیے ضروری ہے۔ علامہ اقبال رحمہ اللہ کی صاحبزادی منیرہ اقبال کا یوٹیوب پر ایک انٹرویو دیکھا۔ ایک بات جو قابل ذکرمحسوس ہوئی وہ یہ کہ بقول ان کے  " ان کی جرمن میڈ نے ایک کام یہ کیا کہ گھر والوں کو ایک دسترخوان پر اکٹھا کیا  ۔ماقبل جو جس وقت آتا کھانا کھا کر اپنے کمررے میں چلا جاتا۔ نئی میڈ نے سب کو وقت کا پابند کیا۔۔اگر کسی وجہ سے کسی کو تاخیر ہوتی تو اس کا انتظار کیا جاتا۔دسترخوان سے کوئی بوجوہ بغیر اطلاع غیر حاضر ہوتا تو اس کا محاسبہ ہوتا۔" یہ بظاھر ایک چھوٹی سی بات ہے  مگر چھوٹی بات نہیں ہے۔  جن گھروں میں لوگ روزانہ دسترخوان پر اکٹھے پوتے ہیں ان گھروں کے ماحول مختلف ہوتے ہیں۔وہاں الگ ہی اقدار پروان چڑھتی ہیں۔  دسترخوان پیٹ بھرنے کی جگہ کا نام نہیں یہ ثقافت کا نام ہے۔پیٹ تو چلتے پھرتے چنے پھانک کر بھی بھرا جاسکتا ھے۔۔ دسترخوان ایک خاندانی قدر ہے۔ جن گھروں میں اعلی خاندانی روایات ہوتی ہیں وہاں دسترخوان( ڈائننگ ٹیبل) کو بہت اھمیت دی جاتی ہے ۔ ھماری ایک دوست نے بتایا کہ ان کے شوہر کے چاروں بھائی ...

والدین کا احترام

  💓تربیت اولاد💓  والدین کا احترام ایک ضعیف ماں رات کو ساڑھے 11 بجے کچن میں برتن دھو رہیں ہیں ۔ گھر میں دو بہوئیں ہیں، جو برتنوں کی کھٹکھٹ سے تنگ آکر اپنے شوہروں سے کہتی ہیں کہ اپنی ماں کو منع کرو، اتنی رات کو برتن دھونے سے ہماری نیند خراب ہو رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ صبح 4 بجے اٹھ کر پھر شور مچانا شروع کر دیتی ہیں اور پھر صبح 5 بجے عبادت کرکے ہمیں سونے نہیں دیتیں ، نہ رات کو نہ صبح۔ جا کر ماں کو منع کرو۔ بڑا بیٹا اٹھتا ہے اور کچن کی طرف جاتا ہے۔ چھوٹے بھائی کے کمرے سے بھی وہی باتیں سنائی دیتیں ہیں۔ وہ چھوٹے بھائی کے دروازے کو کھٹکھٹا دیتا ہے، چھوٹا بھائی باہر آتا ہے۔ دونوں بھائی کچن میں جاتے ہیں اور ماں کو برتن دھونے میں مدد کرنے لگتے ہیں۔ ماں منع کرتی ہیں لیکن وہ نہیں مانتے۔ برتن دھل جانے کے بعد دونوں بھائی ماں کو محبت سے ان کے کمرے میں لے جاتے ہیں، تو دیکھتے ہیں کہ والد بھی جاگے ہوئے ہیں۔ دونوں بھائی ماں کو پلنگ پر بٹھا کر کہتے ہیں، "ماں، صبح جلدی اٹھا دینا، ہمیں بھی عبادت کرنی ہے اور صبح والد کے ساتھ ورزش بھی کرنی ہے۔" ماں کہتی ہے، "ٹھیک ہے، بچے۔" دونوں بیٹے صب...

صبر کیا ھے؟

صبر کیا ھے؟  میں نے ایک عالم سے پوچھا جو بظاھر فارغ نظر آرھے تھے۔ وہ خاموش رھے جیسے میری بات سنی نہ ھو ۔۔میں نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا سر صبر کیا ھے؟۔۔۔انھوں نے میری طرف دیکھا لیکن بولے کچھ نہیں ۔ مجھے عجیب سالگا اور غصہ بھی آیا کہ کچھ کر بھی نہیں رھے اور بولتے بھی نہیں  میں اٹھ کر جانے لگا تو کہنے لگے ” صبر انتظار ھے“  میں شرمندہ سا ھو کر واپس بیٹھ گیا پھر وہ دوبارہ گویا ھوئے اور فرمایا ”صبر برداشت“ ھے۔   جو تم میں نہیں کہ میری کچھ دیر کی خاموشی پر تم دل برداشتہ ھو کر جانے لگے۔ میں نے معزرت کی اور کہا نہیں حضرت مجھے کہیں کام سے جانا ھے اسلئے جلدی ھے۔۔  ” دوسرے کی بات کو تحمل سے سننا بھی صبر ھے“ اب میں خاموشی سے سر جھکانے ان کے سامنے بیٹھ گیا۔ وہ مسکرائے اور پھر فرمانے لگے بیٹا صبر مشکل وقت میں ثابت قدم رہنے کا نام ھے جسکی مثال ” ابراہیم علیہ اسلام اور حضرت امام حسین رضیﷲ عنہما کی آزمائش“ ھیں۔ ” مصیبت یا بیماری کو برداشت کرنا صبر ھے“  جیسے ”ایوب علیہ اسلام“ نے صبر کیا۔ اور ” برے عمل واقدام سے اپنے آپ کو روکنا “ بھی صبر ھے۔ جسکی بہترين مثال” یوسف علیہا...

میاں بیوی کے درمیان رات کا حصہ بہت زیادہ اہم ہوتا ہے

 میاں بیوی کے درمیان رات کا حصہ بہت زیادہ اہم ہوتا ہے دونوں میاں بیوی جب اپنے روز مرہ کے کام کاج سے مکمل فارغ ہوں تو ایک دوسرے کے ساتھ اپنے کمرے میں وقت گزارتے ہیں اور یقین جانیں یہی وہ خوبصورت وقت یے کہ اپنی ازدواجی زندگی کو خوب سے خوب تر بنایا جاسکتا ہے،  اس وقت بیوی کی باتیں سنی جائیں، کچھ اپنی باتیں سنائ جایئں، بیوی سے دن بھر کام کا احوال لیا جاۓ، دن بھر کے کاموں میں بیوی کی تعریف کی جاۓ، بیوی کی خوبصورتی کی تعریف کی جاۓ، بیوی سے دل لگی کی باتیں کی جائیں، اس سے محبت کا اظہار کیا جاۓ،  یہ اعمال بہت زیادہ ضروری ہیں کیوں کہ دونوں میاں بیوی ہی دن بھر کام سے تھکے ہارے آرام کے لیۓ بستر پر آتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے کے پیار بھرے، محبت بھرے الفاظوں کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ دونوں کے منہ سے نکلے الفاظ سیدھے ایک دوسرے کے دل میں اترتے چلے جاتے ہیں بشرط دونوں کے درمیان موبائل اور ٹیلیوژن جیسی فضول چیزیں نا ہوں۔ یہ میاں اور بیوی دونوں کا ایک دوسرے پر حق ہے کہ موبائل اور ٹیلیوژن کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو پیار اور محبت کے ساتھ وقت دیا جاۓ۔ دن بھر میاں بیوی اپنے کاموں ...

یہ سب بتانے کا مقصد کیا ہے؟

  ننھے بچوں کو مہنگے کھلونوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔ آپ اسے مہنگی گاڑی دلواتے ہیں، اسے پلاسٹک کی بوتل میں سکہ ڈال کر کھیلنا ہے۔ آپ اس کے لئے بیٹری سے چلنے والی کیا کیا انوکھی چیزیں لا رہے ہیں، اور اس کے قہقہے تب چھوٹتے ہیں جب آپ اسے ہوا میں اچھالتے ہیں۔ آپ رنگ برنگ چیزوں کا ڈھیر لگا دیتے ہیں، اور اس کی فرمائش یہ ہے کہ آپ اس کے ساتھ pillow fight  کریں۔  بچوں کو آپ جو کچھ بھی لا دیں وہ بس کچھ دیر اسے توجہ دے گا، پھر وہ چیز اس کے دل سے اتر جائے گی۔ ہاں، اگر اسے واقعی کچھ چاہئے تو وہ آپ کا وقت اور توجہ ہے۔ بد قسمتی یہ ہے کہ اس طرف دھیان کم ہی جاتا ہے۔ اپنے بچپن کی محرومیوں کا ازالہ یوں کیا جاتا ہے کہ اولاد کے سامنے مادی اشیا کا ڈھیر لگا دیا جائے۔ جو جتنا افورڈ کر سکتا ہے، اتنا ہی خرچہ اولاد پر کیے چلے جا رہا ہے۔ کیا وہ سب کچھ بچے کو چاہیے؟ نہیں! یہ آپ کی اپنی خواہش ہے۔اپنے انر چائلڈ کی تسکین۔ اپنی محرومی کا ازالہ۔   میں کئی بار سوچتی ہوں کہ بچے کی پیدائش سے پہلے پوری نرسری کیوں سجائی جاتی ہے؟ تھیم کے مطابق کمرہ کیوں ڈیکوریٹ کیا جاتا ہے؟ بچے کی پہلے دوسری سالگرہ اتنی...

عیون الأخبار

 عیون الأخبار امام ابن قتیبہ نے اپنی مشہور کتاب "عیون الأخبار" (۱،۲۶۶) میں ایک واقعہ بیان کیا ہے۔ مسلم افواج کے سپہ سالار حضرت مسلمہؒ نے ایک قلعے کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ چالیس روز گزر گئے مگر قلعہ ناقابلِ تسخیر بنا رہا۔ غوروخوض کے بعد انھوں نے ایک سرنگ کے راستے سے شہر میں داخل ہونے اور صدر دروازے کھولنے کی  پلاننگ کی۔ کام بڑے جوکھم کا تھا، اس لیے کسی کو مجبور کرنے کے بجاۓ انھوں نے رضاکارانہ طور پر کسی کو بھی اپنا نام پیش کردینے کی ہدایت کی۔ مگر فوج میں سے کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔ شام ڈھلے ایک سپاہی آگے آیا، اس نے اپنا چہرہ جنگی خود میں چھپا رکھا تھا۔ وہ جان کی بازی لگا کر سرنگ کےراستے قلعے میں داخل ہوا اور مسلمانوں کے لیے صدر دروازہ کھول دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس طرح مسلمانوں کو فتح سے نوازا۔  فتح کے بعد حضرت مسلمہ نے عام منادی کرائی کہ سرنگ میں داخل ہونے والا سپاہی سامنے آئے تاکہ علانیہ اس کے ساتھ اعزاز واکرام کا معاملہ کیا جاسکے، مگر کوئی نہیں آیا۔ تین دن تک مسلسل اعلان کیا جاتا رہا،مگر نتیجہ وہی رہا۔ تھک کر انھوں نے اعلان کرایا کہ میں نے اپنے خادمِ خاص کو اجازت دے دی ہے کہ...

باغبانی

  مارے گاؤں میں ایک بزرگ ہوا کرتے تھے۔۔۔ ان کا مشغلہ اخری عمر تک باغبانی رہا۔۔ آخیر تک درختوں کے ساتھ اپنی محبت کو نبھاتے رہے۔۔     جب بھی کوئی ان کی خدمت میں حاضر ہوتا وہ نہایت عاجزی اور محبت کے ساتھ پیش آتے، میں نے ایک دن عرض کیا،  حضرت : " ہم جب بھی آپ سے ملتے ہیں آپ کا حسن اخلاق اور اعلی ظرفی ہمیں بہت متاثر کرتی ہے، آپ کو جاننے والا ہر ایک آپ کی اس خصوصیت سے متاثر ہوتا ہے۔۔ آپ کو یہ نعمت کہاں سے نصیب ہوئی؟" ؛  فرمانے لگے "بیٹا میں نے ساری عمر درختوں کے ساتھ گزار دی ، میں نے جب بھی دیکھا پھل دار درختوں کو جھکے ہوئے دیکھا۔" مجھے ان درختوں سے پتہ چلا  "قدرت جب بھی کسی کو نوازتی ہے تو اسکے اندر جھکاؤ پیدا ہوجاتا ہے۔۔ ، اس کو اپنی تواضع ، کمزور حیثیت اور بےمائیگی کا احساس ہونے لگتا ہے، وہ لوگوں سے خلوص، محبت اور عزت سے پیش آتا ہے جبکہ۔                         میں نے ہمیشہ پھل سے محروم درختوں کی شاخوں اور ٹہنیوں کو اکڑو اور اوپر اٹھے دیکھا ہے، یہ لوگوں سے بھی محروم رہتے ہیں اور انھ...

ماں کا کچن سانجھا ہوتا ہے

  ماں کا کچن سانجھا ہوتا ہے.ماں کے کچن میں دودھ ختم نہیں ہوتا.. چاےٌ کی پتی کا حساب نہیں ہوتا... ماں کے کچن جب چاہو واش بیسن میں جھوٹے برتن رکھ دو.. جب چاہو دیسی گھی کے پراٹھے کی فرمائش کر دو.. جب چاہو چوکی پر بیٹھ کر لال ڈبے میں رکھا گُڑ چاٹ لو.. آتے جاتے مونگ پھلی منہ میں دبا لو.. ماں کبھی مڑ کر نہیں پوچھے گی کہ پنیر کہاں گیا اور کیلے کس نے کھاےٗ؟ ماں کا کچن دو چولہے کا بھی ہو تو پورے کنبے کا سالن بنالیتا ہے، ماں کا تندور بالشت بھر کا بھی ہو تو دس جنوں کی روٹی بن جاتی ہے.. آگر تمہیں ماں کا کچن نصیب ہے تو یقین جانو تم امیر آدمی ہو.. کہ رات کے دو بجے بھی گھر پہنچو گے تو گھڑے کا ٹھنڈا پانی اور کپڑے میں لپٹی تازی روٹی اور لذیذ نمکین سالن ملے گا.. کہ ہر ماں سونے سے پہلے اپنی مسافر اولاد کا کھانا باندھ کر کچن میں رکھ دیتی ہے... کہ کبھی تو نادان گھر آئے گا.. اور آتے ہی کچن میں داخل ہو جائے گا.. اس یقین کے ساتھ کہ ماں کبھی اولاد کو بھوکا نہیں سونے دیتی!!! دنیا میں بس ایک ماں کا کچن ہےجو اولاد کے لئیے ہر وقت کھلا رہتا ہے کوئی بھی رشتہ ہمیں وہ اہمیت اور محبت کبھی نہیں دے سکتا جو ماں ، باپ ...

محبت

Image
  سبکتگین بادشاہ اپنی ایک بیوی سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا۔ ایک مرتبہ اس کی دوسری بیویوں نے اس سے کہا کہ آپ فلاں بیوی سے زیادہ محبت رکھتے ہو حالانکہ حسن میں ہم اس سے زیادہ ہیں، سمجھداری میں بھی ہم اس سے زیادہ ہیں، آخر اس میں ایسی کون سی خاص بات ہے کہ تم ہم سب سے زیادہ اسے پسند کرتے ہو؟ بادشاہ نے کہا؛ "اچھا میں کبھی اس بات کا جواب آپ کو دے دوں گا۔" کافی عرصہ گزر گیا، کسی نے اس بات کو نہ دہرایا، اس کی بیویاں یہ بات بھول گئیں ..!   ایک دن سبکتگین اپنے گھر میں بیٹھا تھا کہ اس نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آج تمام بیویوں کو اچھے اچھے انعامات سے نوازوں۔ وہ یہ سن کر خوش ہوگئیں کہ آج ہمیں شاہی خزانے سے انعام ملے گا، صحن میں سونے چاندی کے ڈھیر لگا دیئے گئے، بادشاہ نے کہا کہ اس میں جس بیوی کو جو چیز زیادہ پسند ہے وہ دوڑ کر اس پہ ہاتھ رکھے وہ چیز اس کی ہو جائے گی۔ چنانچہ جس وقت میں اشارہ کروں تم اپنی پسند کی چیز پر ہاتھ رکھ دینا۔ بیویاں تیار ہوگئیں، اور انہوں نے اپنی اپنی چیزوں پر نگاہیں جما لیں۔ جیسے ہی بادشاہ نے اشارہ کیا سب بیویوں نے دوڑ کر اپنی اپنی پسند کی چیز پر ہاتھ رکھ دیا۔ لیکن! وہ...

خدا کو ڈھونڈنا ھے

Image
خدا کو ڈھونڈنا ھے ماں نے بارہ سال کے بیٹے کو سکول کے لیے تیار کیا ناشتے کرنے کے بعد اسکا لنچ اسکے بیگ میں ڈالا جو ایک جوس پراٹھا اور آملیٹ پہ مشتمل تھا۔ بچے نے بیگ اٹھایا اور ماں نے زمین پہ بیٹھ کر اسکو سینے سے لگا کر پیار کیا اس نے ماں کے کان میں ہلکے سے کہا " مما آج میں لیٹ آونگا " " وہ کیوں میرے چندا" ماں نے واری جاتے اسکے چہرے پہ بوسہ دیتے ہویے مسکرا کر پوچھا " مما میں نے آج خدا کو ڈھونڈنا ھے اسلیے میں دیر سے آونگا " " میرے جگر کے ٹوٹے خدا کو تم کیسے ڈھونڈوں گے وہ تو نظر نہیں آتا ناں "  ماں نے شفقت سے اپنے معصوم بچے کے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہویے کہا لیکن بچے نے کوئی جواب نہیں دیا اور دوڑ کر باہر گیٹ کی طرف چلا گیا۔ اور اسے بھاگتے ہوئے دیکھتی ماں مسکرا دی۔ سکول سے واپس کے بعد بچے نے ایک بینچ پہ ایک غریب بوڑھی اماں جی کو دیکھا جو پریشان بیٹھی ہوئی تھی۔ بھوک اور غربت اسکے چہرے پر عیاں تھی۔ بارہ سال کا بچہ اسکے پاس بینچ پہ بیٹھ گیا اور اپنا ناشتہ نکال لیا۔ اس بوڑھی مسکین اماں جی نے ترستی ہوئ نگاہوں سے روٹی کی طرف دیکھا اور اپنا منہ دوسری طرف کر کے بھ...