naat
Posts
Showing posts from September, 2024
- Get link
- X
- Other Apps
[ ایک صحابی رسول کی قیمتی نصیحت جس پر ہمیں سوشل میڈیا ویلاگز اور کانٹینٹ کے اس دور میں عمل پیراں ہونے کی اشد ضرورت ہے] اے میرے بچے ! لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس کی طرف زیادہ توجہ مت دینا کیونکہ جو ہمیشہ دوسروں کو ملی ہوئی نعمتوں میں نظر دوڑاتا رہے اس کے غم طویل ہو جاتے ہیں اور اس کا احساس محرومی کبھی ختم نہیں ہو پاتا۔ اور جو شخص صرف کھانے پینے کی چیزوں کو ہی نعمت سمجھتا ہو وہ کم علم بھی ہے اور گویا دنیا میں ہی سزا بھگت رہا ہے! يا بُنيّ لا تُتْبِع بَصَرَك كلّما ترى في الناس؛ فإنه مَن يُتْبِع بصرَه كلّما يرى في الناسِ يَطُل تحزُّنُه ولا يُشْفَ غيظُه، ومَن لا يعرف نِعمَة الله إلا في مَطعَمِه أو مَشرَبه فقد قلَّ عِلمُه وحضرَ عذابُه. 🌹 أبو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ🌹
- Get link
- X
- Other Apps
علمائے حق مالداروں سے مرعوب نہیں ہوتے...!!! سلطان ملک شاہ سلجوقی اپنے دار السلطنت نیشاپور میں مقیم تھا...اس نے اپنی سلطنت کے مختلف شہروں کے دورے کا پروگرام بنایا...رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آخری عشرہ تھا...اس نے فیصلہ کیا کہ جیسے ہی رمضان ختم ہوگا وہ عید کے فوراً بعد دورے پر نکل جائے گا...رمضان المبارک کی ۲۹ ویں شب تھی...اس نے اپنے وزرا اور مصاحبوں کے ساتھ چاند دیکھنا شروع کیا...خوشامدی مصاحب موجود تھے...انہوں نے شور مچادیا کہ حضور چاند نکل آیاہے...سلطان نے گوخود چاند نہیں دیکھا...اور نہ کسی اور ذمہ دار نے دیکھا...لیکن بادشاہ کی مرضی اور اس کا خیال معلوم کر کے سب نے اس کو رؤیت ہلال کا یقین دلا دیا اور حکم ہوگیا کہ کل عید ہے...امام الحرمین ابوالمعالی جو مفتی اور رئیس القضاۃ تھے...ان کو خبر ہوئی تو انہوں نے منادی کو بلوایا...اور کہا کہ ان الفاظ کے ساتھ منادی کرادو...ابوالمعالی کہتا ہے...کل تک ماہ رمضان ہے...جو میرے فتویٰ پر عمل کرنا چاہتا ہے اسے لازم ہے کہ کل بھی روزہ رکھے...رئیس القضاۃ کی اس منادی کو مفتریوں نے نہایت برے الفاظ میں سلطان تک پہنچایا...بلکہ یہاں تک کہا کہ ...
- Get link
- X
- Other Apps
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں ۔۔۔ ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی،نوکری کی طلب لئےحاضر ھوا، قابلیت پوچھی گئ، کہا ،سیاسی ہوں ۔۔ (عربی میں سیاسی،افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ھیں) بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی، اسے خاص " گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج " بنا لیا جو حال ہی میں فوت ھو چکا تھا. چند دن بعد ،بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے اور عزیز گھوڑے کے متعلق دریافت کیا، اس نے کہا "نسلی نہیں ھے" بادشاہ کو تعجب ھوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا،،،، اس نے بتایا، گھوڑا نسلی ھے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئ تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ھے. مسئول کو بلایا گیا، تم کو کیسے پتا چلا، اصیل نہیں ھے؟؟؟ اس نے کہا، جب یہ گھاس کھاتا ھےتو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ھے. بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ھوا، مسئول کے گھر اناج،گھی،بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا. اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا، چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے ...
- Get link
- X
- Other Apps
میرا دل کرتا ہے میں کچھ ایسے الفاظ لکھوں... کہ پڑھنے والے کا دل مسکرا اٹھے.... کسی کی روتی آنکھوں کو قرار مل جاۓ.... کسی کی روح تک میں سکون اتر جاۓ.... کسی کا الجھا ذہن سلجھ جاۓ.... کسی کو مستقبل کے خدشات نہ ستائیں ____!!! مگر پھر خیال آتا ہے کہ قرآن ہے نا ۔۔۔۔ تو بس ہر شخص کو میرا پر خلوص مشورہ ہے.... آپ اداس ہیں یا خوش قرآن کھولیں ترجمہ پڑھیں.... تھوڑا سا غور کریں.... اپنی ذات سے Relateکریں.... آپ کو جلد آپکا جواب مل جاۓ گا.... ان شاءاللّٰه... کیونکہ کس دل کو قرار کیسے دینا ہے.... یہ دل بنانے والے اپنے بندوں سے بےانتہا محبت کرنے والے کریم ربّ سے زیادہ کوئ نہیں جانتا.
- Get link
- X
- Other Apps
بیوقوف بن جانا ہی سمجھداری ہے۔۔۔ ہوٹل پر بیٹھے ایک شخص نے دوسرے سے کہا یہ ہوٹل پر کام کرنے والا بچہ اتنا بیوقوف ہے کہ میں پانچ سو اور 50 کا نوٹ رکھوں گا تو یہ پچاس کا نوٹ ہی اٹھائے گا اور ساتھ ہی بچے کو آواز دی اور دو نوٹ سامنے رکھتے ہوئے بولا ان میں سے زیادہ پیسوں والا نوٹ اٹھا لو ۔۔۔ بچے نے پچاس کا نوٹ اٹھا لیا تو دونوں نے قہقہہ لگایا اور بچہ واپس اپنے کام میں لگ گیا۔۔۔ پاس بیٹھے شخص نے ان دونوں کے جانے کے بعد بچے کو بلایا اور پوچھا تم اتنے بڑے ہو گے ہو تم کو پچاس اور پانچ سو کے نوٹ میں فرق کا نہیں پتا۔۔ یہ سن کر بچہ مسکرایا اور بولا یہ آدمی اکثر کسی نا کسی دوست کو میری بیوقوفی دیکھا کر انجوائے کرنے کے لیے یہ کام کرتا ہے اور میں پچاس کا نوٹ اٹھا لیتا ہوں وہ خوش ہو جاتے ہیں اور مجھے پچاس روپے مل جاتے ہیں جس دن میں نے پانچ سو اٹھا لیا اس دن یہ کھیل بھی ختم ہو جاے گا اور میری آمدنی بھی۔۔۔ زندگی بھی اس کھیل کی طرح ہی ہے ہر جگہ سمجھدار بننے کی نہیں ہوتی جہاں سمجھدار بننے سے اپنی ہی خوشیاں متاثر ہوتی ہوں وہاں بیوقوف بن جانا ہی سمجھداری ہے۔۔۔ *
- Get link
- X
- Other Apps
❤🩹 اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات پر عمل کیجئے ❤🩹 یوں اپنے نفس کی خواہشات کو پورا مت کیجئے۔۔۔۔۔۔۔ ❤🩹 نفس کی خواہشات کو اپنے ربی کے لیے قربان کیجئے ❤🩹 اور اپنے ربی سے اس کا اجر لیجئے اپنے نفس کے پیروکار مت بنے ❤🩹 اپنے ربی کے حکموں کی تعمیل کیجئے اور ربی کی رضا حاصل کیجئے ❤🩹 اپنے نفس کے پیروکار بنے گے تو خالی ہاتھ رہ جائیں گے اور عذاب کے ❤🩹 مستحق بن جائیں گے تو ہمت کیجئے اپنے نفس کی غلامی کو ٹھکرا دیجئے ❤🩹 حکم ربی پر عمل کیجئے ربی کی رضا حاصل کیجئے اور جنت کی راہوں کے مسافر بن جائیے ❤🩹
- Get link
- X
- Other Apps
🍽 کھانے کے آداب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 🔖 صحیح احادیث کی روشنی میں کھانے کے چند آداب پیش خدمت ہیں: کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا رسول اللہ ﷺ جب کھانا کھانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو دھو لیتے تھے۔ 📚 (مسند امام احمد:۲۴۸۷۲،صحیح) بسم اللہ پڑھیں۔ 📚 (صحیح البخاری:۵۳۷۶) دائیں ہاتھ سے کھائیں۔ 📚 (صحیح البخاری:۵۳۷۶) سامنے سے کھائیں۔ 📚 (صحیح البخاری:۵۳۷۶) 📍نوٹ: لیکن اگر ڈشز اور کھانے زیادہ ہوں تو جائز ہے۔ بھول جانے کی صورت میں، بسم اللہ أوله وآخرہ پڑھیں۔ 📚 (سنن ترمذی:۱۸۵۸،صحیح) بائیں ہاتھ سے کھانا منع ہے۔آپ ﷺ نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھاتے دیکھا تو دائیں ہاتھ سے کھانےکا حکم دیا لیکن اس نے کہا میں طاقت نہیں رکھتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا تو کبھی بھی طاقت نہیں رکھ سکے گا چنانچہ اس کا ہاتھ شل ہوگیا۔ 📚 ( صحیح مسلم: ۲۰۲۱) کھانا بیٹھ کر کھائیں۔ پانی بیٹھ کر پیئے۔ البتہ کھڑے ہوکر پینا بھی جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے زمزم کھڑے ہو کر پیا۔ 📚 (صحیح البخاری :۵۶۱۷) نوٹ:تین سانسوں میں پانی پینا مستحب ہے۔(صحیح بخاری:5631) م...
- Get link
- X
- Other Apps
📍 مردِ حق کی باتیں آج مسجد بیت السلام ڈیفنس حضرت اقدس مولانا عبدالستار صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات کے لیے حاضر ہوا نشست میں حضرت نے فرمایا کہ میں جامعہ فاروقیہ میں تھا تو 22 سو روپے تنخواہ تھی، جب اِس مسجد میں آیا تو لوگ گھبرائے ہوئے تھے کہ یہ مولوی پتہ نہیں کیسا ہوگا؟؟؟ مجھ سے پوچھا کہ کتنی تنخواہ لیں گے؟ میں نے کہا : میں تنخواہ کے لیے نہیں آیا۔۔۔۔۔ کمیٹی والے حیران کہ یہ کیسا مولوی ہے؟؟؟ خیر!!!! ڈھائی ہزار وظیفہ مقرر ہوا۔۔۔ لیکن اب میں فاروقیہ والا وظیفہ کسی اور جگہ دے آتا۔۔۔ اِس لیے کہ میرا ڈھائی ہزار میں گزارا ہورہا تھا۔۔۔۔۔۔ مسکراتے ہوئے فرمایا ۔۔ بیٹے! کچھ تو ہم میں دنیا والوں سے الگ ہو نا۔۔۔۔ کمیٹی کا اگلا مطالبہ یہ تھا کہ بیان کی اجازت نہیں ہوگی، اِس پہ میں نے کہا کہ آپ بیس دن کے لیے میرا بیان سن لیں، سمجھ آیا تو ٹھیک ورنہ بیان بند کردیں گے۔۔۔۔ اب منبر پہ بیٹھتا ہوں صفوں کی صفیں پُر ہوتی ہیں الحمدللہ۔۔ یہ واقعہ سنا کر فرمایا کہ اپنے آپ سے پوچھو کہ اگر وظیفہ، تنخواہ نہ ملی ...
- Get link
- X
- Other Apps

سید الاستغفار اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لاَ إِلَه إِلاَّ أَنْتَ خَلَقْتَني وأَنَا عَبْدُكَ، وأَنَا عَلَى عهْدِكَ ووعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صنَعْتُ، أَبوءُ لَكَ بِنِعْمتِكَ علَيَ، وأَبُوءُ بذَنْبي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يغْفِرُ الذُّنُوبِ إِلاَّ أَنْتَ اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو میرا خالق ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت واستطاعت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئےعہد ووعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنےگناہوں کے شر سےتیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں اپنے ہرقسم کے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے آپ پر تیری نوازشات کا اقرار کرتا ہوں ۔ لہذا مجھے معاف فرما، بیشک تیرے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا۔
- Get link
- X
- Other Apps
بے وقوف بادشاہ بہت دِنوں کی بات ہے، کسی جگہ ایک غریب آدمی ایک ٹوٹے پھوٹے پرانے مکان میں رہتا تھا۔ وہ مکان اتنا بوسیدہ ہو چکا تھا کہ ایک دن اچانک زمین پر آ رہا۔ اس غریب آدمی کو ایک نیا مکان بنوانے کی فکر لاحق ہوئی۔ بال بچوں کا پیٹ کاٹ کر اور لوگوں سے قرض لے کر اس نے ایک نیا مکان بنوانا شروع کیا۔ دیواریں کھڑی ہو گئیں۔ دروازہ بن گیا، لیکن چھت بھرنے کے لیے غریب کے پاس پیسہ نہ بچا۔ چنانچہ اس نے چھت کی جگہ ٹاٹ بچھا کر اس کے اوپر مٹی ڈال دی اور اپنے بیوی بچوں سمیت نئے مکان میں جا کر رہنے لگا۔ اس نے سوچا کہ برسات شروع ہونے تک چھت ٹھیک کروا لوں گا۔ اس محلے میں ایک چور رہتا تھا۔ غریب آدمی کا نیا مکان دیکھ کر اس نے سوچا کہ یہ شاید دولت مند ہو گیا ہے۔ اس کے ہاں سے شاید اچھا خاصا مال ہاتھ لگ جائے۔ چنانچہ ایک روز رات کے وقت جب سب پڑے سو رہے تھے وہ چور اس غریب آدمی کے مکان کی چھت پر چڑھ گیا۔ لیکن چھت پر ابھی ایک دو قدم ہی چلا تھا کہ ٹاٹ پھٹ گیا اور وہ دھم سے نیچے کمرے میں سوئے ہوئے مالک مکان کے اوپر گر پڑا۔ مالک مکان ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا اور چور کو پکڑنے کی کوشش کرنے لگا۔ لیکن کمرے میں بہت ...
- Get link
- X
- Other Apps
دلوں کو ہلا دینے والا سچا واقعہ💕❤ ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عبد الواحد بن زید سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں: "ہم ایک کشتی میں سوار تھے کہ ہوا نے ہمیں ایک جزیرے کی طرف دھکیل دیا۔ ہم وہاں اترے تو ایک آدمی کو دیکھا جو ایک بت کی عبادت کر رہا تھا۔ ہم اس کے قریب گئے اور اس سے پوچھا: "اے شخص! تم کس کی عبادت کرتے ہو؟" اس نے بت کی طرف اشارہ کیا۔ ہم نے کہا: "ہمارے ساتھ کشتی میں ایسا کوئی ہے جو اس جیسی چیز بناتا ہے، یہ عبادت کے لائق خدا نہیں ہو سکتا۔" اس نے پوچھا: "تم کس کی عبادت کرتے ہو؟" ہم نے جواب دیا: "ہم اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔" اس نے پوچھا: "اللہ کون ہے؟" ہم نے کہا: "اللہ وہ ہے جس کا عرش آسمانوں میں ہے، زمین پر اس کی حکومت ہے، اور زندہ و مردہ میں اس کا فیصلہ نافذ ہے۔" اس نے پوچھا: "تمہیں اللہ کے بارے میں کیسے علم ہوا؟" ہم نے کہا: "اس عظیم بادشاہ، جلیل خالق نے ہمارے پاس ایک رسول بھیجا، جس نے ہمیں اللہ کے بارے میں بتایا۔" اس نے پوچھا: "رسول نے کیا کیا؟" ہم نے کہا: "رسول نے اللہ کا...
- Get link
- X
- Other Apps
ایک لڑکی کی کہانی یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جس سے ہر کوئی محبت کرتا تھا، لیکن سوال یہ تھا کہ اس سے شادی کون کرے گا؟ کہا جاتا ہے کہ ایک نوجوان نے اپنے والد سے کہا: "میں ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں، جسے میں نے دیکھا ہے اور جس کے حسن و خوبصورتی اور دلکش آنکھوں نے مجھے مسحور کر دیا ہے۔" والد خوشی سے مسکراتے ہوئے جواب دیتے ہیں: "کہاں ہے وہ لڑکی، تاکہ میں تمہارے لیے اس کا رشتہ مانگوں؟" جب وہ دونوں لڑکی کو دیکھنے جاتے ہیں تو والد بھی اس کے حسن سے متاثر ہو جاتا ہے اور اپنے بیٹے سے کہتا ہے: "سن بیٹا، یہ لڑکی تمہارے لائق نہیں ہے، تم اس کے قابل نہیں ہو۔ یہ تو ایک ایسے آدمی کے لیے ہے جو زندگی کا تجربہ رکھتا ہو اور جس پر بھروسہ کیا جا سکے، جیسے میں۔" لڑکا اپنے والد کی بات سن کر حیران ہو جاتا ہے اور کہتا ہے: "نہیں، میں اس سے شادی کروں گا، نہ کہ آپ۔" پھر وہ دونوں جھگڑتے ہوئے پولیس اسٹیشن چلے جاتے ہیں تاکہ مسئلہ حل کیا جا سکے۔ جب انہوں نے پولیس افسر کو اپنی کہانی سنائی تو افسر نے کہا: "لڑکی کو بلاؤ، ہم اس سے پوچھتے ہیں کہ وہ کس کو چاہتی ہے، بیٹے کو یا ...
- Get link
- X
- Other Apps
کسی اور کے تجربات قطعی حل کے طور پر نہ اپنائیں ایک لومڑی نے دریا کے دوسری کنارے کھڑے اونٹ سے پوچھا، پانی کہاں تک پہنچتا ہے...؟ . اونٹ نے جواب دیا....گھٹنے تک...! لومڑی نے پانی میں چھلانگ لگائی...ڈوبنے لگی...کبھی غوطے کھاتی کبھی سر باہر نکالتی...بڑی مشکل سے دریا میں ایک چٹان کے ساتھ چپک گئی آہستہ آہستہ چٹان کے اوپر آگئی...سانس بحال ہوتے ہی غصے سے اونٹ سے کہا...تم نے کیوں کہا کہ پانی گھٹنے تک آتا ہے...؟ اونٹ نے جواب دیا: ہاں پانی میرے گھٹنے تک ہی آتا ہے...! جب آپ کسی سے مشورہ کرتے ہیں تو عموماً وہ آپ کو اپنے تجربات کی روشنی میں جواب دیتا ہے...ممکن ہے جو باتیں اس کے لیئے فائدہ مند ہوں...وہ آپ کے لیئے نقصان دہ ثابت ہوں...! اس لئے کسی اور کے تجربات قطعی حل کے طور پر نہ اپنائیں...کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کو لے ڈوبیں...!!!
- Get link
- X
- Other Apps
بادشاہ اور بچہ کی حکیمانہ گفتگو حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ جب کوئی دعا مانگتے اور آنکھ سے کوئی آنسو آتا تو حضرت ان آنسوؤں کو اپنے چہرے پر مل لیا کرتے ایک مرتبہ ایک طالب علم نے دیکھ لیا۔ اس نے کہا ،حضرت! آپ کا یہ عمل کس بنا پر ہے؟ فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ان آنسوؤں کی برکت سے میرے چہرے کو جہنم کی آگ سے محفوظ فرمائیں گے۔“ وہ بھی آخر طالب علم تھا، کہنے لگا: ’’کسی کا چہرہ بچ بھی گیا اور باقی جسم کے اعضاء نہ بچے تو پھر کیا فائدہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اس پر حضرت اقدس رحمہ اللہ نے ایک حکایت بیان فرمائی، بادشاہ اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ کے وقت میں ایک وزیر فوت ہوا وزیر کا ایک بیٹا چھوٹی عمر کا تھا مگر بہت سمجھ دار تھا، بادشاہ نے اس بچے کو دل لگی کی خاطر بلایا،،،،،، جب وہ بچہ حاضر ہوا تو اس وقت اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ تالاب کے کنارے بیٹھے تھے جو اپنے محل میں بنوایا تھا۔ وہ بچہ قریب ہوا ،سلام کیا ، جب اس نے مصافحہ کیا تو بادشاہ نے اس کی انگلیاں مضبوطی سے پکڑ لیں اور بچے سے کہا: میں تمہیں کھینچ کر پانی میں نہ ڈال دوں.....؟ وہ بچہ مسکرا پڑا، باد...
- Get link
- X
- Other Apps
کیا آپ بھی بنی اسرائیل ہیں ؟ ایک ایسی کہانی جو آپ کے سوچنے کا نظریہ بدل دے گی،،،،، کیا تمہارے پاس گاڑی ہے؟ میں نے مڑ کر اس کی طرف دیکھا اور چند لمحے تک اسے حیرت سے دیکھتا چلا گیا۔ وہ دانت نکال رہا تھا اور بار بار اپنی داڑھی کھجا رہا تھا۔ پارک میں لوگ چہل قدمی کر رہے تھے۔ کچھ لوگ ہلکی ہلکی جاگنگ بھی کر رہے تھے۔ دوپہر مایوس ہو کر رخصت ہو رہی تھی اور شام دھیرے دھیرے مارگلہ کی پہاڑیوں سے نیچے سرک رہی تھی۔ گرم دوپہر کے بعد اسلام آباد کی شام کی اپنی ہی خوب صورتی، اپنا ہی سکھ ہوتا ہے۔ میری بچپن کی عادت ہے، میں پریشانی یا ٹینشن میں کسی پارک میں چلا جاتا ہوں۔ ایک دو چکر لگاتا ہوں اور پھر کسی بینچ پر چپ چاپ بیٹھ جاتا ہوں۔ وہ بینچ میری ساری ٹینشن، میری ساری پریشانی چوس لیتا ہے اور میں ایک بار پھر تازہ دم ہو کر گھر واپس آجاتا ہوں۔ میں اس دن بھی شدید ٹینشن میں تھا۔ میں نے پارک کا چکر لگایا اور سر جھکا کر بینچ پر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک نیم خواندہ پشتون کسی سائیڈ سے آیا اور بینچ پر میرے ساتھ بیٹھ گیا۔ اسے شاید بڑبڑانے کی عادت تھی یا پھر وہ خاموش نہیں بیٹھ سکتا تھا چنانچہ اس نے مجھے بار بار ...
- Get link
- X
- Other Apps
🥀 جو بوئیں گے وہ کاٹیں گے 🥀 ایک بادشاہ نے اپنے تین وزراء کو دربار میں بلایا اور تینوں کو حکم دیا کہ تینوں ایک ایک تھیلا لے کر باغ میں داخل ہوں اور وہاں سے بادشاہ کے لیے مختلف اچھے اچھے پھل جمع کریں وزراء بادشاہ کے اس عجیب حکم پر حیران رہ گئے اور تینوں ایک ایک تھیلا پکڑ کر الگ الگ باغ میں داخل ہوگئے پہلے وزیر نے کوشش کی کہ بادشاہ کے لیے اسکی پسند کے مزیدار اور تازہ پھل جمع کرے اور اس نے کافی محنت کے بعد بہترین اور تازہ پھلوں سے تھیلا بھر لیا دوسرے وزیر نے خیال کیا کہ بادشاہ ایک ایک پھل کا خود تو جائزہ نہیں لے گا کہ کیسا ہے اور نہ ہی پھلوں میں فرق دیکھے گا اس لئے اس نے بغیر فرق دیکھے جلدی جلدی ہر قسم کے تازہ اور کچے اور گلے سڑے پھلوں سے اپنا تھیلا بھر لیا اور تیسرے وزیر نے سوچا کہ بادشاہ کی توجہ صرف تھیلے کے بھرنے پر ہوگی اس کے اندر کیا ہے اسے بادشاہ نہیں دیکھے گا یہی سوچ کر وزیر تھیلے میں گھاس پُھوس اور پتے بھر لیے اور محنت سے بچ گیا اور وقت بچایا دوسرے دن بادشاہ تینوں وزراء کو اپنے تھیلوں سمیت دربار میں حاضر ہونے کا حکم دیا جب تینوں دربار میں حاضر ہوئے تو بادشاہ نے تھیلے کھول کر بھی ...
- Get link
- X
- Other Apps
بات احساس کی ہے سکول میں استانی نے بچوں سے ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعام کا وعدہ کیا کہ جو بھی فرسٹ آیا اس کو نئے جوتے ملیں گے ٹیسٹ ہوا سب نے یکساں نمبرات حاصل کیے اب ایک جوڑا سب کو دینا نا ممکن تھا اس لیے استانی نے کہا کہ چلیں قرعہ اندازی کرتے ہیں جس کا بھی نام نکل آیا اس کو یہ نئے جوتے دیں گے اور قرعہ اندازی کے لیے سب کو کاغذ پر اپنا نام لکھنے اور ڈبے میں ڈالنے کا کہا گیا۔ استانی نے ڈبے میں موجود کاغذ کے ٹکڑوں کو مکس کیا تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہوجائیں اور پھر سب کے سامنے ایک اٹھایا جوں ہی کھلا تو اس پر لکھا تھا وفا عبد الکریم سب نے تالیاں بجائی وہ اشکبار آنکھوں سے اٹھی اور اپنا انعام وصول کیا۔ کیوں کہ وہ پٹھے پرانے کپڑوں اور جوتے سے تنگ آگئی تھی۔ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا اور ماں لاچار تھی اس لیے جوتوں کا یہ انعام اس کے لیے بہت معنی رکھتا تھا۔ جب استانی گھر گئی تو روتی ہوئی یہ کہانی اپنے شوہر کو سنائی جس پر اس نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ رونے کی وجہ دریافت کی تو استانی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی کہ مجھے رونا وفا عبد الکریم کے جوتوں سے زیادہ ...
- Get link
- X
- Other Apps
بےوقوف بادشاہ بہت دِنوں کی بات ہے، کسی جگہ ایک غریب آدمی ایک ٹوٹے پھوٹے پرانے مکان میں رہتا تھا۔زدور کو بھی چھوڑ دیا گیا اور ٹاٹ بنانے والے کو پکڑ کر لایا گیا۔ اسے بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو بادشاہ نے اس سے پوچھا، "کیا ٹاٹ تم نے بنائے تھے؟" وہ مکان اتنا بوسیدہ ہو چکا تھا کہ ایک دن اچانک زمین پر آ رہا۔ اس غریب آدمی کو ایک نیا مکان بنوانے کی فکر لاحق ہوئی۔ بال بچوں کا پیٹ کاٹ کر اور لوگوں سے قرض لے کر اس نے ایک نیا مکان بنوانا شروع کیا۔ دیواریں کھڑی ہو گئیں۔ دروازہ بن گیا، لیکن چھت بھرنے کے لیے غریب کے پاس پیسہ نہ بچا۔ چنانچہ اس نے چھت کی جگہ ٹاٹ بچھا کر اس کے اوپر مٹی ڈال دی اور اپنے بیوی بچوں سمیت نئے مکان میں جا کر رہنے لگا۔ اس نے سوچا کہ برسات شروع ہونے تک چھت ٹھیک کروا لوں گا۔ اس محلے میں ایک چور رہتا تھا۔ غریب آدمی کا نیا مکان دیکھ کر اس نے سوچا کہ یہ شاید دولت مند ہو گیا ہے۔ اس کے ہاں سے شاید اچھا خاصا مال ہاتھ لگ جائے۔ چنانچہ ایک روز رات کے وقت جب سب پڑے سو رہے تھے وہ چور اس غریب آدمی کے مکان کی چھت پر چڑھ گیا۔ لیکن چھت پر ابھی ایک دو قدم ہی چلا تھا کہ ٹاٹ پھٹ گی...
- Get link
- X
- Other Apps
مقام و مرتبہ مُصطفوی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مولانا رُ:وم رحمتہ ﷲ علیہ نے بیان کِیا ہے کہ " چار پانچ نابینے تھے،انہوں نے ہاتھی کبھی نہ دیکھا تھا۔اُن کو کسی نے پکڑ کر ہاتھی کے سامنے کھڑا کر دیا اور کہا کہ یہ ہاتھی ہے تو تم باری باری اس کو ٹٹولو اور ہاتھوں سے چُھو کر بتاؤ کہ ہاتھی کیسا ہوتا ہے؟ ایک نابینے نے جو ہاتھ لگایا تو اُس کے سونڈ پر جا کر ہاتھ لگا۔ اُس نے اچھی طرح ہاتھ کو گُھمایا، اچھی طرح پھیرا اور الگ کھڑے ہو کر سوچنے لگا کہ ہاتھی کی شکل کیا ہو گی؟ دوسرے کا ہاتھ اس کے پیٹ پر لگا۔ اُس نے ہاتھ کو آگے پیچھے خوب گُھمایا اور ہٹ کر سوچنے لگا۔ تیسرے کا ہاتھ ہاتھی کے کانوں پر لگا۔ اچھی طرح ٹٹول کر اس کو غور سے سوچنے لگا۔ الغرض جس کے ہاتھ جس جگہ پر پڑے اُس نے ٹٹول کر وہی نقشہ ذہن میں جما لیا۔ جب اُن سے پوچھا گیا ہاتھی کیسا ہوتا ہے؟ تو جس کے ہاتھ کان پر پڑے تھے تو اُس نے کہا کہ وہ جو ہاتھ والا پنکھا نہیں ہوتا، ہاتھ والے پنکھے کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے ہاتھ چونکہ کان تک ہی گئے تھے۔ جس کا ہاتھ اُس کے پیٹ پر پڑا تھا اُس نے کہا دیوار کی طرح ہوتا ہے۔ جس نے سونڈ یا ٹانگ ک...
- Get link
- X
- Other Apps
ماں جب دین دار ھو تو دین داری نسلوں میں منتقل ہوتی ہے کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسیسکو کو امریکا میں "شہر" The City کہا جاتا ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے امریکا کا پندرہواں بڑا شہر ہے۔ اسّی کی دہائی کی بات ہے۔ سان فرانسسکو یونیورسٹی (University of San Francisco) میں ایک عرب نوجوان نے داخلہ لیا۔ عبد الرحمن ایک ارب پتی بزنس مین کا بیٹا تھا۔ گو کہ باپ زیادہ دیندار نہیں تھا۔ مگر ماں کے رگ و پے میں دین کی محبت رچی بسی تھی۔ اس نے اپنے لختِ جگر کی تربیت بھی ایسی کی تھی کہ سونے کا چمچ منہ میں لے کر پلنے بڑھنے کے باوجود وہ پکا نمازی تھا۔ باپ اپنے بزنس کو سنبھالنے کیلئے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتا تھا۔ نوجوان عبد الرحمن سان فرانسیسکو یونیورسٹی میں ایم بی اے کے لیے داخلہ لے لیا۔ اس نے دیکھا بوائے فرینڈ گرل فرینڈ کا کلچر ہے، نیم عریاں لڑکیاں ہیں اور جو بھی مسلمان یہاں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتا ہے وہ مذہب کو بالائے طاق رکھ کر یہاں کے رنگ میں رنگ جاتا ہے، یہاں تک کہ نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیتا ہے، عموماً ایسا ہی زندگی میں مشاہدہ میں آتا ہے تو اس نوجوان کے دل میں ایک درد ایک تڑپ اٹھی...
- Get link
- X
- Other Apps
للہ ہی رازق ہے کہا جاتا ہے کہ ایک عورت نے اپنے شوہر کی وفات کے بعد دوسری شادی کی۔ اس کا پہلے شوہر سے ایک تین سالہ بیٹا تھا۔ جب اس عورت نے دوسری شادی کی تو وہ اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے نئے شوہر کے گھر منتقل ہو گئی۔ نیا شوہر بہت امیر تھا، اس لیے اس نے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کیا کہ اس کا بیٹا بھی ان کے ساتھ رہے۔ شروع میں وہ اس بچے کے ساتھ کھیلتا بھی تھا اور اسے اپنا ہی سمجھتا تھا۔ لیکن ایک سال بعد، جب ان کا اپنا بیٹا پیدا ہوا، تو شوہر کی محبت اور توجہ بدلنے لگی۔ اب وہ اپنے سوتیلے بیٹے سے کترانے لگا اور اس کے ساتھ پہلے جیسا سلوک نہیں کرتا تھا۔ اس کا سارا دھیان اب اپنے حقیقی بیٹے پر تھا۔ ایک دن جب وہ کام سے واپس آیا، تو اپنے بیٹے کے لیے ایک نئی سائیکل لے کر آیا۔ ماں کا دل کٹ گیا جب اس نے اپنے یتیم بیٹے کو اپنے چھوٹے بھائی کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے پایا۔ ماں نے شوہر سے درخواست کی کہ وہ اپنے سوتیلے بیٹے کے لیے بھی ایک سائیکل خرید دے، لیکن شوہر نے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اس بچے کا ذمہ دار نہیں ہے۔ اگر ماں نے دوبارہ اس بارے میں بات کی، تو وہ بچے کو گھر س...