Posts
Showing posts from October, 2024
اپنی سوچ کا اظہار کرنا آپ کا حق ہے..... مگر اپنی سوچ کو دوسروں پر مسلط کرناآپ کی زیادتی ہے
- Get link
- X
- Other Apps
اپنی سوچ کا اظہار کرنا آپ کا حق ہے. مگر اپنی سوچ کو دوسروں پر مسلط کرناآپ کی زیادتی ہے اکثر لوگوں کـی عادت ہوتــی وہ ہمیشہ سوچتے رہتے ہیں کـہ کاش!...... ہـم فلاں فلاں انسان کـی جگہ ہوتــے...تـو کتنا اچھــا ہوتا, اپنا موازنہ کبھی بھـی کسی ساتھ مت کریں, سب کا سلیبس...... الگ ہے,سب کا امتحان الگ ہـے,سب کـی پریشانیاں الگ ہیں,سب کـی دنیا الگ ہـے ,سب کا درجہ الگ ہـے انسان کا انسان کـے ساتھ موازنہ بنتا ہـی نہیـــــں "شکر زندگی کی شکر ہے یا شوگر ہے" کڑوی چاے کو شوگر یا شکر میٹھا کر دیتی ہے اسی طرح شکر آپ کی تلخیوں کو مٹا دیتا ہے. 👈🏻🌹 اللہ نے جو دیا اس پر "الحمد اللہ " کہیں جو نہیں دیا اس پر اس سے بڑ کر "الحمد اللہ" کہیں جو لے لیا اس پر سو دفعہ "الحمد اللہ" کہیں اور جو کبھی نہیں ملنا اس پر کروڑ دفعہ شکر کریں خوش رہیںخوشیاں بانٹتے رہیں 🌷
الله جسے چاہے ہدایت دیتا ہے
- Get link
- X
- Other Apps
الله جسے چاہے ہدایت دیتا ہے کہانی سنانے والے کہتے ہیں کہ میں جرمنی کے شہر بون کی ایک یونیورسٹی میں ستر کی دہائی میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ اس دوران، میرے اپارٹمنٹ کی عمارت میں ایک مصور رہتا تھا۔ اس مصور کی عادتیں کافی عجیب تھیں، اور جیسا کہ میں سمجھتا ہوں، ہر فنکار میں تھوڑا سا جنون پایا جاتا ہے، لیکن اس شخص کا جنون کچھ زیادہ ہی تھا۔ وہ اکثر اپنی بالکونی میں مکمل برہنہ کھڑا ہوتا تھا، جب میں یونیورسٹی سے واپس آتا۔ یہ منظر مجھے بہت زیادہ ناگوار گزرتا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے اس پر کم توجہ دینا شروع کر دی۔ تاہم، اندر ہی اندر مجھے اس حرکت سے نفرت محسوس ہوتی تھی، لیکن جرمنی میں آزادی کی حدیں بہت وسیع تھیں، اس لیے میں نے یہ سوچا کہ مجھے ان چیزوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔ ایک دن وہ شخص میرے ساتھ عمارت میں داخل ہوا اور ہمارے درمیان ایک مختصر گفتگو ہوئی، جس نے میری اور اس کی زندگی بدل دی۔ "شام بخیر"، اُس نے کہا۔ "شام بخیر"، میں نے جواب دیا۔ "میں آپ کا ہمسایہ ہوں، میرا نام پیٹرک ہے اور میں ایک پیشہ ور مصور ہوں۔ میں نے کئی بار آپ...
حکمت:
- Get link
- X
- Other Apps
حکمت: ایک گاؤں میں ایک نیک آدمی رہتا تھا جس کی دینداری کی مثالیں پورے گاؤں میںدی جاتی تھیں۔ سب لوگ اس سے دینی مسائل پوچھتے اور اسے ایمان اور دینداری کی علامت سمجھتے تھے۔ ایک دن گاؤں میں زبردست سیلاب آیا جو ہر طرف پانی ہی پانی لے آیا۔ صرف وہی لوگ بچ پائے جن کے پاس کشتی تھی۔ کچھ گاؤں والے اس نیک آدمی کے گھر اسے بچانے کے لیے پہنچے، لیکن اس نے کہا: "کوئی ضرورت نہیں، اللہ مجھے بچا لے گا، تم لوگ جاؤ۔" پھر دوسری جماعت آئی، انہوں نے بھی اس سے مدد کی پیشکش کی، مگر اس نے پھر سے کہا: "کوئی ضرورت نہیں، اللہ مجھے بچا لے گا، تم لوگ جاؤ۔" تیسری بار بھی ایک خاندان آیا، لیکن اس نے انہی الفاظ سے انکار کر دیا۔ سیلاب کے بعد جب لوگ جمع ہوئے تو انہیں اس نیک آدمی کی لاش ملی۔ لوگوں میں بحث شروع ہو گئی کہ اللہ نے اسے کیوں نہیں بچایا؟ اللہ نے اپنے بندے کی مدد کیوں نہیں کی؟ اس وقت ایک سمجھدار اور تعلیم یافتہ نوجوان نے کہا: "کس نے کہا کہ اللہ نے اس کی مدد نہیں کی؟ اللہ نے تین مرتبہ اسے بچانے کے لیے لوگوں کو بھیجا، مگر اس نے خود انکار کر دیا!" حکمت: اللہ تعالیٰ ہماری مدد خیالی یا جا...
شہزادی اور دھوبی کا بیٹا.
- Get link
- X
- Other Apps
شہزادی اور دھوبی کا بیٹا. مرزا مظہر جانِ جاناں ایک مشہور صوفی تھے۔ مرزا مظہر اکثر ایک جملہ کہا کرتے تھے کہ ’’ہم سے تو دھوبی کا بیٹا ھی خوش نصیب نکلا، ہم سے تو اتنا بھی نہ ہوسکا‘‘۔ پھر غش کھا جاتے۔ ایک دن ان کے مریدوں نے پوچھ لیا کہ حضرت یہ دھوبی کے بیٹے والا کیا ماجرا ہے؟ آپ نے فرمایا ایک دھوبی کے پاس محل سے کپڑے دھلنے آیا کرتے تھے اور وہ میاں بیوی کپڑے دھو کر پریس کرکے واپس محل پہنچا دیا کرتے تھے، ان کا ایک بیٹا بھی تھا جو جوان ہوا تو کپڑے دھونے میں والدین کا ھاتھ بٹانے لگا، کپڑ وں میں شہزادی کے کپڑے بھی تھے، جن کو دھوتے دھوتے وہ شہزادی کے نادیدہ عشق میں مبتلا ہوگیا، محبت کے اس جذبے کے جاگ جانے کے بعد اس کے اطوار تبدیل ہوگئے، وہ شہزادی کے کپڑے الگ کرتا انہیں خوب اچھی طرح دھوتا، انہیں استری کرنے کے بعد ایک خاص نرالے انداز میں تہہ کرکے رکھتا، سلسلہ چلتا رہا آخر والدہ نے اس تبدیلی کو نوٹ کیا اور دھوبی کے کان میں کھسر پھسر کی کہ یہ تو لگتا ہے سارے خاندان کو مروائے گا، یہ تو شہزادی کے عشق میں مبتلا ہوگیا ہے، والد نے بیٹے کے کپڑے دھونے پر پابندی لگا دی، ادھر جب تک لڑکا محبت کے زی...
دنیا کی زندگی کی ایک عبرت ناک مثال اے کاش ہم عبرت حاصل کریں
- Get link
- X
- Other Apps
دنیا کی زندگی کی ایک عبرت ناک مثال اے کاش ہم عبرت حاصل کریں یک آدمی اپنی گاڑی میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ راستے میں ایک شخص سے ملاقات ہوئی۔ اس نے اس سے پوچھا: "تم کون ہو؟" اس شخص نے جواب دیا: "میں دولت ہوں۔" شوہر نے اپنی بیوی اور بچوں سے پوچھا: "کیا ہم اسے اپنی گاڑی میں بٹھا لیں؟" سب نے کہا: "ہاں، بالکل! دولت سے ہم جو چاہیں کر سکتے ہیں اور جو چیز بھی چاہیں، حاصل کر سکتے ہیں۔" تو دولت ان کے ساتھ گاڑی میں سوار ہو گئی اور سفر جاری رہا۔ پھر راستے میں ایک اور شخص سے ملاقات ہوئی۔ شوہر نے پوچھا: "تم کون ہو؟" اس شخص نے جواب دیا: "میں اختیار اور طاقت ہوں۔" شوہر نے دوبارہ اپنی بیوی اور بچوں سے پوچھا: "کیا ہم اسے بھی اپنی گاڑی میں بٹھا لیں؟" سب نے یک زبان ہو کر کہا: "ہاں، بالکل! اختیار اور طاقت سے ہم ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں۔" تو اختیار اور طاقت بھی ان کے ساتھ گاڑی میں سوار ہو گئے اور سفر جاری رہا۔ اسی طرح راستے میں کئی لوگ ملے جو دنیا کی مختلف لذتوں اور خواہشات کے نمائندے تھے، اور سب کو وہ گاڑی می...
استاد
- Get link
- X
- Other Apps
استاد شادی کی تقریب میں ایک صاحب اپنے جاننے والے آدمی کے پاس جاتے ھیں اور پوچھتے ھیں۔۔ کیا آپ نے مجھے پہچاناانہوں نے غور سے دیکھا اور کہا "ھاں آپ میرے پرائمری سکول کے شاگرد ھو۔ کیا کر رھے ھو آج کل؟" شاگرد نے جواب دیا کہ "میں بھی آپ کی طرح سکول ٹیچر ھوں۔اور ٹیچر بننے کی یہ خواہش مجھ میں آپ ھی کی وجہ سے پیدا ھوئی۔" استاد نے پوچھا "وہ کیسے؟" شاگرد نے جواب دیا، "آپ کو یاد ھے کہ ایک بار کلاس کے ایک لڑکے کی بہت خوبصورت گھڑی چوری ھو گئی تھی اور وہ گھڑی میں نے چرائی تھی۔ آپ نے پوری کلاس کو کہا تھا کہ جس نے بھی گھڑی چرائی ھے واپس کر دے۔ میں گھڑی واپس کرنا چاھتا تھا لیکن شرمندگی سے بچنے کے لئے یہ جرات نہ کر سکا۔ آپ نے پوری کلاس کو دیوار کی طرف منہ کر کے ، آنکھیں بند کر کے کھڑے ھونے کا حکم دیا اور سب کی جیبوں کی تلاشی لی اور میری جیب سے گھڑی نکال کر بھی میرا نام لئے بغیر وہ گھڑی اس کے مالک کو دے دی اور مجھے کبھی اس عمل پر شرمندہ نہ کیا۔ میں نے اسی دن سے استاد بننے کا تہیئہ کر لیا تھا۔" استاد نے کہا کہ "کہانی کچھ یوں ھے کہ تلاشی کے دوران میں نے بھی ا...
ایمان افروز واقعہ
- Get link
- X
- Other Apps
ایمان افروز واقعہ یک نوجوان کا انتہائی ایمان افروز واقعہدمشق میں ایک بہت بڑی مسجد ہے کہ جو "مسجد جامع توبہ" کے نام سے مشہور ہے۔ " اس میں ایک طالب علم کہ جو بہت زیادہ غریب اور عزت نفس میں مشہور تھا وہ اسی مسجد کے ایک کمرے میں ساکن تھا دو روز گزر چکے تھے کہ اس نے کچھ نہیں کھایا تھا اور اس کے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز نہیں تھی اور نہ کوئی پیسہ اس کے پاس تھا ... تیسرے روز بھوک کی شدت سے اسے احساس ہوا کہ وہ مرنے کے قریب ہے سوچنے لگا کہ اب میں اس حالت میں ہوں کہ شرعا حتی کہ مردار اور یا ضرورت کے مطابق چوری جائز ہے۔ اسی بنا پر چوری کا راستہ بہترین راہ تھی شیخ طنطاوی کہتے ہیں: یہ سچا واقعہ ہے اور میں ان لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں اور اس واقعہ کی تفصیل سے آگاہ ہوں۔ یہ مسجد ایک قدیمی محلہ میں واقع ہے اور وہاں تمام مکانات قدیمی طرز پر اس طرح بنے ہوئے ہیں کہ ایک دوسرے کی چھتیں آپس میں ملی ہوئی ہیں اور چھتوں سے ہی سارے محلہ میں جایا جا سکتا ہے۔ یہ جوان مسجد کی چھت پرگیا اور وہاں سے محلہ کے گھروں کی طرف چل دیا پہلے گھر میں پہنچا تو دیکھا وہاں کچھ خواتین ہیں تو سر جھکا کے وہاں سے چل...
آج مرغی کی دعوت ہے
- Get link
- X
- Other Apps
آج مرغی کی دعوت ہے ﯾﮏ شخص ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ دوست کو ﮐﮭﺎﻧﮯ پر بلایا کہ آج مرغی کی دعوت ہے, ﺩﺳﺘﺮﺧﻮﺍﻥ ﭘﺮ صرف ﺍﺑﻠﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺳﻔﯿﺪ ﭼﺎﻭﻝ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﭘﻠﯿﭧ ﮐﮯ علاوہ کچھ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ , ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ انہوں ﻧﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ، اندر سے اس شخص کی بیوی نے آواز دی ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﺁﻭﮞ؟ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ، ﻧﮩﯿﮟ ، ﺍﺑﮭﯽ ﮨﻢ ﭼﺎﻭﻝ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺻﺒﺮ کرو ، ﻣﮩﻤﺎﻥ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ، ﺟﺐ ﻻ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ، ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﺁﻧﮯ ﺩﻭ ، شوہر ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﯽ ﺭﮨﺎ ، ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺩﺱ ﻣﻨﭧ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ دوبارا ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﭩﮑﮭﭩﺎﯾﺎ اور بولی ، ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﺁﻭﮞ؟ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ، ﻧﮩﯿﮟ ! ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ لو ، کچھ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ کھانا کھا چکے ﺗﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯼ ، ہاں ! ﺍﺏ ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﺁﻭ ، مہمان دل میں خوش ہو گیا ، کہ بے مزا چاول کے بعد اب مزے کی مرغی تو کھا نا نصیب میں ہے ، جونہی دوست کی بیوی ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ کر آﺋﯽ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﯾﮧ دیکھ ﮐﺮ ﺣﯿﺮﺍﻥ رہ گیا ﮐﮧ وہ ﺯﻧﺪﮦ ﻣﺮﻏﯽ تھی جسے دسترخوان پر باقی گرے چاول کھانے کیلئے چھوڑ دیا گیا ، تھوڑا ہنس بھی لیا کریں
- Get link
- X
- Other Apps
*ایک باپ کی محبت: نبی کریم ﷺ اور ان کی امت کا تعلق* ایک چھوٹے سے گاؤں میں احمد نامی ایک دانا بزرگ رہتے تھے۔ احمد اپنی گہری محبت اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ لگاؤ کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ وہ اپنی کمیونٹی کا اتنا ہی خیال رکھتے تھے جتنا کہ ایک باپ اپنے بچوں کا رکھتا ہے۔ احمد اکثر گاؤں کے نوجوانوں کو جمع کرتے اور انہیں ایسی کہانیاں سناتے جو ان کو نبی کریم ﷺ کی پیروی کی ترغیب دیتیں۔ ایک شام، احمد نے نوجوانوں کے ایک گروہ کو گاؤں کے ایک بڑے اور پرانے درخت کے نیچے جمع کیا۔ احمد نے کہا، "کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک باپ اپنے بچوں کا کیسے خیال رکھتا ہے؟ وہ ان کی فکر کرتا ہے، ان کی ضروریات پوری کرتا ہے، اور ان کے لیے بہترین چاہتا ہے۔ نبی کریم ﷺ بھی اپنی امت کے لیے ایسے ہی تھے۔ آپ ﷺ اپنے پیروکاروں سے بہت محبت کرتے تھے، ان کی بھلائی کا خیال رکھتے تھے، اور انہیں کامیابی کے راستے کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔" احمد نے ایک لمحے کے لیے توقف کیا تاکہ نوجوان اس کے الفاظ کو سمجھ سکیں۔ پھر وہ بولے، "نبی کریم ﷺ نے فرمایا، 'میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں؛ میں تمہیں سکھاتا ہوں۔' (ابو داؤد) جیسے ایک با...
روح کا ناشتہ کیا ھے ؟
- Get link
- X
- Other Apps
روح کا ناشتہ کیا ھے ؟ شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی دامت برکاتھم فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں اپنے شیخ حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب کے ساتھ سفر میں تھا. حضرت کی خدمت میں فجر کے بعد حاضری ھوئی تو حضرت نے پوچھا کہ بھائی ناشتہ کرلیا ھے ہم نے کہا حضرت ابھی نہیں کیا وہ فرمانے لگے کیوں نہیں کیا ؟ ہم نے کہا کہ میزبان ناشتہ نہیں لاے پھر فرمایا میں اس ناشتہ کی بات نہیں کررہا ، میں تو روح کے ناشتہ کی بات کررہا ھوں جو تمہارے اپنے اختیار میں ھے صبح کو کچھ وقت نکال کر اللہ کا ذکر کر لیا کرو یہ تمہاری روح کا ناشتہ ھے جب آدمی صبح کو کچھ کھانے کی چیز کھاتا ھے تو اس ناشتہ سے جسم میں تقویت پیدا ھوتی ھے ، اگر انسان ناشتے کے بغیر گھر سے نکل جاے تو کا م کرنے میں دشواری ھوگئ اسی طرح تم جب اللہ تبارک وتعالی کی بارگاہ میں حاضر ھوکر اللہ جل جلالہ کا ذکر کر لو گے تو یہ تمہارا روحانی ناشتہ ھوجاے گا اور تمہاری روح کو تقویت حاصل ھوجاے گی اس کے بعد جب تم باہر نکلو گے تو تمہارا نف...
نماز
- Get link
- X
- Other Apps
“نماز سے تعلق رکھنے والے چھ امور کو نفاق کی علامت قرار دیا گیا ہے: 1. نماز کے لیے سستی کے ساتھ کھڑے ہونا۔ 2. نماز پڑھتے ہوئے دکھاوے کا ارادہ کرنا۔ 3. نماز میں تاخیر کرنا۔ 4. انتہائی عجلت میں نماز پڑھنا۔ 5. نماز میں بمشکل اللہ کا ذکر کرنا۔ 6. باجماعت نماز ترک کرنا.” امام ابن القیم رحمه الله [كتاب الصلاة واحكام تاركها، ص ١٠٥]
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ
- Get link
- X
- Other Apps
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : " میں نے قرآن میں نوے جگہوں پر پڑھا کہ اللہ تعالٰی نے ہر بندے کی تقدیر میں رِزق لکھ دیا ہے اور اُسے اس بات کی ضمانت دیدی ہے ... " اور میں نے قرآن شریف میں صرف ایک مقام پر پڑھا کہ : " #شیطان_تُمہیں_مُفلسی_سے_ڈراتا_ہے " ہم نے سچے رب العزت کا نوے مقامات پر کئے ہوئے وعدے پر تو شک کیا (معاذاللہ) ، مگر جھوٹے شیطان کی صرف ایک مقام پر کہی ہوئی بات کو سچ جانا ... ابن قییم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : " اگر اللہ تعالیٰ پردے ہٹا کر بندے کو دکھا دے کہ وہ اپنے بندے کے معاملات سدھارنے کیلئے کیسی، کیسی تدبیریں کرتا ہے، اور وہ اپنے بندے کی مصلحتوں کی کیسی، کیسی حفاظتیں کرتا ہے، اور وہ کس طرح اپنے بندے کیلئے اُس کی ماں سے سے بھی زیادہ شفیق ہے، تب کہیں جا کر بندے کا دل اللہ کی محبت سے سرشار ہوگا اور تب کہیں جا کر بندہ اپنا دل اللہ کیلئے قربان کرنے پر کمر ب...
میان بیوی کی لڑائی کے اصول و ضوابط
- Get link
- X
- Other Apps
میان بیوی کی لڑائی کے اصول و ضوابط میاں بیوی ! مرد دن ھے ! اور کمائی کا ذریعہ ھے ! عورت رات ھے اور سکون کا باعث ھے ! مرد روشنی ھے اور اس کے بغیر گھر اندھیر نگری ھے ! عورت سکون ھے اور اس کے بغیر کسی گھر میں سکون کا ھونا ناممکن ھے حتی کہ جنت میں بھی ! مرد جب چپ ھو جائے تو عورت کو مزید زبان درازی کی بجائے خاموشی اختیار کر لینی چاھئے ،، مرد جب گھر چھوڑ کر باھر نکل جائے تو ،، بیوی کو یہ چیپٹر کلوز کر دینا چاھئے ،، کیونکہ مرد کا گھر سے نکل جانا ہتھیار ڈال دینا ھے اور اسلام ہتھیار ڈال دینے والے کے ساتھ احسان اور نرمی کا برتاؤ کرنے کا حکم دیتا ھے !! عورت جب رو دے تو مرد کو سارا قضیہ سمیٹ دینا چاھئے ، وہ خدا سے زیادہ طاقتور نہیں کہ جو مکھی کے سر کے برابر آنسو پر سمندروں کی جھاگ کے برابر گناہ معاف کر دیتا ھے ،،
کچھ لمحے خوشی کے
- Get link
- X
- Other Apps
کچھ لمحے خوشی کے یک لڑکا ، ایک گھر میں اخبار پہنچانے جایا کرتا تھا، لیکن ایک دن اسے پتہ چلا کہ ا ان کا لیٹر بکس بند ہے، اس نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ ایک بزرگ آدمی نے، دھیرے دھیرے قدموں کے ساتھ، دروازہ آہستہ سے کھولا۔ لڑکے نے پوچھا: "جناب، آپ نے اپنا لیٹر بکس کیوں بند کیا ہوا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: "میں نے جان بوجھ کر اسے بند کیا ہے۔" مسکراتے ہوئے انہوں نے کہا: "میں چاہتا ہوں کہ تم روزانہ میرے دروازے پر اخبار لے کر آؤ، دروازہ کھٹکھٹاؤ یا گھنٹی بجاؤ اور مجھے ذاتی طور پر اخبار دو۔" لڑکے کو حیرت ہوئی، اس نے جواب دیا: "یقیناً، لیکن اس سے تو دونوں کے لیے مشکل ہوگی ، اور وقت کا ضیاع ہوگا۔...
کمال کا انسان
- Get link
- X
- Other Apps
“ابوسعید ابوالخیر سے کسی نے کہا؛ ’’کیا کمال کا انسان ھوگا وہ جو ھوا میں اُڑ سکے۔‘‘ ابوسعید نے جواب دیا؛ ’’یہ کونسی بڑی بات ھے، یہ کام تو مکّھی بھی کر سکتی ھے۔‘‘ ’’اور اگر کوئی شخص پانی پر چل سکے اُس کے بارے میں آپ کا کیا فرمانا ھے؟ ’’یہ بھی کوئی خاص بات نہیں ھے کیونکہ لکڑی کا ٹکڑا بھی سطحِ آب پر تیر سکتا ھے۔‘‘ ؔؔ’’تو پھر آپ کے خیال میں کمال کیا ھے؟‘‘ ’’میری نظر میں کمال یہ ھے کہ لوگوں کے درمیان رھو اور کسی کو تمہاری زبان سے تکلیف نہ پہنچے۔ جھوٹ کبھی نہ کہو، کسی کا تمسخر مت اُڑاؤ۔ کسی کی ذات سے کوئی ناجائز فائدہ مت اُٹھاؤ، یہ کمال ھیں۔ یہ ضروری نہیں کہ کسی کی ناجائز بات یا عادت کو برداشت کیا جائے، یہ کافی ھے کہ کسی کے بارے میں بن جانے کوئی رائے قائم نہ کریں۔ یہ لازم نہیں ھے کہ ھم ایک دوسرے کو خوش کرنے کی کوشش کریں، یہ کافی ھے کہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ھم دوسروں کی اصلاح کریں، یہ کافی ھے کہ ھماری نگاہ اپنے عیوب پر ھو۔ حتّیٰ کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ ھم ایک دوسرے سے محبّت کریں، اتنا کافی ھے کہ ایک دوسرے کے دشمن نہ ھوں۔ دوسروں کے ساتھ امن کے ساتھ جینا کما...
- Get link
- X
- Other Apps
"لالچ" بھائیو، پیسے کا لالچ ایک ایسا جال ہے جس میں آج کا انسان دھڑا دھڑ گرتا چلا جا رہا ہے۔ کچھ سال پہلے کی بات ہے، ہمارے علاقے میں ایک شخص تھا، نام تھا راشد۔ بڑا سمجھدار، بڑا ہونہار اور ایک ہی جنون—پیسہ کمانا۔ جی ہاں! وہ بندہ ہر وقت اسی چکر میں رہتا کہ کیسے اور زیادہ پیسہ کمایا جائے، چاہے اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔ راشد کے ساتھ اس کا دوست حارث بھی تھا، جو ہمیشہ اس کی راہنمائی کرتا رہتا۔ حارث سمجھدار اور حقیقت پسند تھا، لیکن راشد کے لالچ نے اسے بھی متاثر کر لیا تھا۔ وہ ہر وقت راشد کو سمجھانے کی کوشش کرتا کہ پیسہ کمانا ضروری ہے، مگر راستہ صحیح ہونا چاہیے۔ یہ جناب ایک دن دفتر میں بیٹھے تھے کہ اچانک ایک بڑی کمپنی سے پیشکش آئی۔ پیشکش ایسی کہ بندہ راتوں رات امیر ہو جائے۔ لیکن بھائی، اس کام میں ایک چھوٹی سی "گڑبڑ" تھی۔ اور وہ گڑبڑ کیا تھی؟ جی، ذرا سا غیر قا_نو_نی کام کرنا تھا۔ اب راشد کا دل کیا کہ کیوں نہ یہ چانس لیا جائے؟ پیسہ جو مل رہا تھا! پہلے تو ذرا سوچا، پھر ضمیر نے کہا، "چھوڑ یار، یہ بڑا موقع ہے، زندگی سنور جائے گی۔" اور اس دن سے راشد صاحب نے ہر وہ کام...
چند اچھی روایات
- Get link
- X
- Other Apps
چند اچھی روایات کا پھر سے احیاء ھوا تھا ۔ لیکن اس میں سارا کمال ان کے چھوٹے سے کم سن برخودار زین کا تھا۔ وہ تقریبا" ہر روز کوئی نہ کوئی کھانے کی چیز یا سالن بھلے تھوڑی سی مقدار ہی میں صحیح لیکن ہمسائے میں بانٹنے آتا ۔ بڑی معصومیت سے پلیٹ پکڑاتے ھوئے کہتا ۔۔ " نانا جی نے بھیجا ھے " ہم شکریہ سے رکھ لیتے اور نانا جی کو سلام کا کہتے وہ فورا" وعلیکم السلام کہہ کر پلٹ جاتا۔ کبھی کسی کی ولادت کا ختم کبھی کسی کی شہادت کا ۔۔ ہم بڑوں تک کو معلوم نہ ھوتا لیکن متانت سے رکھ لیتے۔ کبھی ویسے ہی تحفتہ" کہ ہم نے بوٹی چاول بنائے تھے۔ آپ بھی لیں۔ بہت پیارا اور حسین سا معصوم چہرہ تھا لیکن ماں یا نانا کی تربیت بھی خوب تھی ۔ اب شرما شرمی اور بھی کچھ گھرانے ایک دوسرے کے ساتھ مل بانٹ کر کھانا شروع ھو گئے تھے ۔ اور بچے ہی نہی ہم بڑے بھی سلام کرنے میں پہل کرنے لگے تھے۔ لیکن ہم نے اس کے والد کے سواء کم ہی کسی کو دیکھا تھا۔ سید تھے تو پردہ تو سخت تھا ہی ۔ لیکن نانا جی بھی کبھی چھت یا گلی میں نظر نہ آئے ۔ چھت پر بھی وہی بچہ پرندوں کو دانہ دنکا ڈالتا نظر آتا۔ لیکن آج تو کمال ہی ھو گیا۔ می...
والدین
- Get link
- X
- Other Apps
والدین بچے اگر والدین میں اپنا سیف ہوم نہیں پاتے تو ان کے پاس دو آپشنز بچتی ہیں۔ اول: کسی اور سے اٹیچمنٹ (اِن سیکیور اٹیچمنٹ جو مزید ہارٹ بریک کا باعث بن سکتی ہے، بلکہ بن جاتی ہے) دوم: اپنے خول میں بند ہو جانا جس کا راستہ ڈیپریشن کی طرف نکلتا ہے۔ انجام دونوں صورتوں میں بدنما ہے۔ حل دونوں صورتوں میں ایک ہے: تعلق پر کام کریں۔ اپنے آپ سے بہتر تعلق۔ آس پاس والوں سے بہتر تعلق۔ ایڈٹ: یہ پوسٹ اگر آپ بطور والدین پڑھ رہے ہیں تو پیرنٹ گلٹ میں مت جائیے پلیز۔ شیطان ہمیں مایوسیوں میں ہی رکھنا چاہتا ہے۔ قوی مومن بہرحال اس سے بالا ہو کے حل کی طرف قدم اٹھاتا ہے۔ جس بھی درجے پر آپ اپنی مدد کر سکتے ہیں کیجیے۔ وہ سیلف ہیلپ کی کتابیں ہو سکتی ہیں، لیکچرز کی کوئی سیریز، کوئی ورکشاپ جو آپ کو مدد کرے۔ اگر آپ بطور اولاد یہ پوسٹ پڑھ رہے ہیں تو جان لیجیے کہ والدین نے اپنی پوری کوشش کی ہے۔ ان کے دور میں جو انہیں بہترین لگا، انہوں نے اپنی اولاد کے ساتھ برتاؤ کیا۔ اس میں دوسروں کے ساتھ موازنہ بھی شامل ہو سکتا ہے، ڈانٹ بھی، مار بھی۔ انہوں نے جو کیا، ان کی ک...
مشہور یونانی حساب دان
- Get link
- X
- Other Apps
یونان کے بازار کی طرف ایک لکڑہارا لڑکا لکڑیوں کی گٹھری اٹھائے جا رہا تھا. ایک بزرگ اسے دیکھ رہا تھا. لڑکے نے جس حسن ترتیب سے لکڑیوں کی گٹھری بنائی تھی اور جس خوبصورتی سے ان کو رسی میں باندھا تھا اس نفاست نے اس بزرگ کو متاثر کیا. اس نے بچے کو آواز دی اور پوچھا یہ لکڑیاں خود باندھی ہیں؟ لڑکے نے کہا جی جناب جنگل میں خود کاٹی ہیں خود باندھی ہیں اور اب بازار میں فروخت کروں گا کہ اسی پر میری گزر بسر ہے. بزرگ نے کہا کیا میرے سامنے اسے کھول کر دوبارہ باندھ سکتے ہو. لڑکے نے کہا کیوں نہیں. گٹھری کھولی دوبارہ اسی حسن ترتیب سے ان کو جوڑا اور رسی سے مہارت سے باندھ لیا. بزرگ نے بچے سے کہا پڑھنا چاہو گے؟ بچے نے کہا ہاں لیکن میرے پاس گنجائش نہیں ہے. بزرگ نے میں تمہیں پڑھاوں گا اور تمہارا خرچ اٹھاوں گا. روایات میں آیا ہے یہ بچہ مشہور یونانی حساب دان و فلسفی فیثا غورث تھا جبکہ بھرے بازار میں اس ہیرے کو پرکھ لینے والا دمقراط تھا. یونانی زبان میں چھوٹے ذرے کو ایٹم کہتے ہیں. دمقراط کہتا تھا دُنیا میں بس ایٹم ہیں یا خلا ہے اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ بس رائے باتیں اور خیالات ہیں. جو باشعور معاش...
صدقہ ہر بلا کو ٹال دیتا ہے
- Get link
- X
- Other Apps
صدقہ ہر بلا کو ٹال دیتا ہے ﻣﺼﺮ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﻣﯿﺮ ﺑﺰﻧﺲ ﻣﯿﻦ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﭘﭽﺎﺱ ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﻟﮓ ﺑﮭﮓ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﺎﮨﺮﮦ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻋﻼﺝ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﻥ ﻧﮯ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﯾﻮﺭﭖ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﮩﺎ ﯾﻮﺭﭖ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﺎﻡ ﭨﯿﺴﭧ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮯ ﮈﺍﮐﭩﺮﻭﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺻﺮﻑ ﭼﻨﺪ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺑﺎﺋﯽ ﭘﺎﺱ ﮐﺮﻭﺍ ﮐﺮ ﻣﺼﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﻗﯽ ﺩﻥ ﮔﻦ ﮔﻦ ﮐﺮ ﮔﺰﺍﺭﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺩﮐﺎﻥ ﺳﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﺧﺮﯾﺪ ﺭﮨﺎ ﺗﻬﺎ ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﻗﺼﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﭘﮭﻴﻨﮑﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﻭﮞ ﮐﻮ ﺟﻤﻊ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺍُﺱ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻢ ﺍﺳﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺟﻤﻊ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ؟ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺪ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺷﻮﮨﺮ ﻣﺮﭼﮑﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺿﺪ ﮐﯽ ﺑﺪﻭﻟﺖ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮐﺮ ﯾﮧ ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﭘﮭﯿﻨﮑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭼﺮﺑﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺑﮩﺖ ﮔﻮﺷﺖ ﺑﮭﯽ ﺁﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮑﺎ ﻟﻮﮞ ﮔﯽ ﺑﺰﻧﺲ ﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺍﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺴﻮ ﺁﮔﺌﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﺗﻨﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﮐﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺏ ...
چـار یـار اور پـچـاس پـچـاس دینـار
- Get link
- X
- Other Apps
چـار یـار اور پـچـاس پـچـاس دینـار " ابوالعباس بکری .. نقل کرتے ہیں کہ محمد بن جریر طبری، محمد بن خزیمہ، محمد بن نصر اور محمد ہارون رویانی یہ چاروں محمد نام کے محدثین اپنی طالب علمی کے زمانے میں مصر کے اندر جمع ہوئے اور مفلسی و فاقہ کشی سے مجبور و لاچار ہو گئے۔ ایک دن ان چاروں نے یہ طے کیا کہ قرعہ نکالو جس کے نام کا قرعہ نکلے وہ خدا سے دعا مانگے چنانچہ جیسے ہی انہوں نے دعا مانگی، ایک غلام موم بتی لیے ہوئے دروازے پر کھڑا نظر آیا ۔ اس نے کہا محمد بن نصر کون ہیں؟ لوگوں نے انکی طرف اشارہ کیا تو اس نے انکو پچاس دینار کی تھیلی دی۔ پھر باقی تینوں کو بھی ان کا نام پوچھ پوچھ کر پچاس پچاس ہزار دینار کی تھیلی دی، اور کہا امیر مصر سو رہا تھا تو اس نے خواب میں دیکھا کہ چار محمد نام کے طالب علم بھوکے ہیں، تو اس نے آپ لوگوں کے خرچ کے واسطے یہ تھیلیاں بھیجی ہیں۔ اور میں آپ لوگوں کو قسم دیتا ہوں کہ جب یہ رقم خرچ ہو جائے تو آپ لوگ ضرور ضرور مجھے مطلع کریں گے تا کہ میں مزید آپ طالب علموں کی خدمت کرتا رہوں، اپنے ارد گرد دینی طالب علموں کی خدمت کر...
محمد بن قاسم
- Get link
- X
- Other Apps
محمد بن قاسم قسط نمبر 01 عیسوی 630 ،8ہجری، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا تھا آپ حنین اور اوطاس کے مقام پر خونریز معرکہ لڑ کر طائف پہنچے تھے، طائف شہر کو محاصرے میں لینے سے کچھ پہلے خالد بن ولید شدید زخمی ہوگئے تھے، اس قدر شدید زخمی کے ان کے زندہ رہنے کی امید ماند پڑ گئی تھی، خالد زخمی ہو کر گھوڑے سے گرے تھے اور اپنے اور دشمن کے دوڑتے گھوڑے سے خالد کے اوپر سے گذر گئے تھے، خالد زندہ کیسے رہتے! یہ حق و باطل کا وہ معرکہ تھا جس میں علی ابوبکر عمر اور عباس رضی اللہ تعالی عنہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مجاہدین اسلام کا مقابلہ جس کی قیادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں تھی طائف کے مشہور جنگجو قبیلہ ثقیف اور طائف کے گردونواح میں آباد قبیلہ ہوازن سے تھا، میدان جنگ میں ان دونوں قبیلوں کا سپہ سالار مالک بن عوف تھا، جس کی عمر 30 سال کے لگ بھگ تھی، سپہ سالاری کے لحاظ سے تیس سال عمر لڑکپن کی عمر سمجھی جاتی ہے لیکن مالک بن عوف اتنا ذہین آدمی تھا کہ وہ اسی عمر میں تجربے کار اور منجھا ہوا سپہ سالار بن گیا تھا، اس نے حنین اور اوطاس ...